اسرائیل جنگ طویل کرنا چاہتا ہے

اسرائیل جنگ طویل کرنا چاہتا ہے، عباس، بائیڈن کو صیہونیوں کی فکر دامن گیر

ویب ڈیسک: فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ طویل کرنا چاہتا ہے جبکہ دوسری طرف ایران اور حزب اللہ کے ممکنہ حملوں کی وجہ سے بائیڈن کو صیہونیوں کی فکر دامن گیر ہونے لگی.
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا مقصد غزہ جنگ کو طول دینا ہے، اس کے آگے چل کر بہت بھیانک نتائج برآمد ہونگے۔
فلسطینی صدر نے مزید بتایا کہ حماس سربراہ کے قتل سے جنگ کا دائرہ کار بڑھانا اسرائیلیوں کا مقصد ہے، اس کی تلاش میں وہ رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح جنگ کا دائرہ کار بڑھایا جائے۔
انہوں نے اسرائیلی حکمت عملی کو انتہائِی خطرناک قرار دیدیا، اس واقعے سے صیہونی جارحیت کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات پر منفی اثر پڑے گا۔
انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اپنے عزائم ترک کرتے ہوئَ تمام تر جارحانہ اقدامات بند کر کے غزہ کی پٹی سے فوری انخلاء کا عہد کرے۔
دوسری جانب اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن کو اسرائیل کی حفاظت کی فکر دامن گیر ہونے لگی۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا تھا کہ ایران اور حزب اللہ اسرائیل کیخلاف جارحانہ کارروائی کر سکتے ہیں۔
جوبائیڈن نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ ایران اور حزب اللہ کے حملوں کے وقت اور تفصیلات واضح نہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے حکام نے جوبائیڈن اور کمیلا ہیرس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ایران اور حزب اللہ کب اور کس نوعیت کا جوابی حملہ اسرائیل پر کرنے جا رہے ہیں۔
قومی سلامتی کے حکام نے مزید بتایا کہ اسرائیل کے خلاف دو اطراف سے حملے متوقع ہیں، ان میں پراکسیز بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
ان کی جانب سے یہ گمان بھی کیا جا رہا ہے کہ ایران اور حزب اللہ ابھی اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ طویل کرنا چاہتا ہے جبکہ دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کو ایران اور حزب اللہ کے حملوں کے پیش نظر صیہونیوں کی فکر ہونے لگی ہے اور وہ اس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح جان سکیں کہ اسرائیل پر حملہ کس نوعیت کا ہونے جا رہا ہے.
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ نازک لمحے سے گزر رہا ہے، کشیدگی بڑھانے سے فریقین کو گریز کرنا چاہئے۔
انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کیلئے سفارتی کوششیں کر رہا ہے۔
اسرائیلی ہٹ دھرمی کو نظر انداز کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ فریقین جنگ بندی مذاکرات کریں اور اس انسانی المیئے سے نکلنے کی بھرپور کوشش کریں۔

مزید پڑھیں:  صدر مملکت نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کو مسترد کردیا