یوم شہداء پر بھی حق سے محروم پولیس اہلکار

یوم شہداء کے موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس فورس کے شہداء اورغازی ہمارا فخر ہیں اور ان کے خاندان اور بچو ں کو کسی صورت بھلا نہیں سکتے ، وہ کسی مقام پر بھی اپنے آپ کو تنہا محسوس نہ کریں، انہوں نے تمام محکموں کے شہداء کے ورثاء کو پلاٹ دینے کا اعلان بھی کیا جبکہ شہید پولیس اہلکاروں کے بچوں کیلئے اے ایس آئی کوٹہ10فیصد سے بڑھا کر20فیصد کردیا۔ایک ایسے وقت میں جب صوبے میں یوم شہدائے پولیس منایا گیا یہ امر نہایت حیران کن ہے کہ تمام تر دعوئوں اور وعدوں کے باوجود خیبرپختونخوا میں فرنٹ لائن پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والے ہزاروں پولیس اہلکاروں کی اپ گریڈیشن پر گزشتہ6سال سے عملدرآمد نہ ہوسکا پولیس ذرائع کے مطابق 2018میں اس وقت کی حکومت نے مختلف رینک کے پولیس اہلکاروں کانسٹیبل، ہیڈکانسٹیبل ،آئی ایچ سی اور اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کو اپ گریڈیشن دی تھی اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا تھا تاہم کئی سال گزرنے کے بعد بھی اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا اس سے کسی کو انکار نہیں کہ پولیس اہلکار دہشتگردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کررہے ہیں اور اس وقت دہشتگردوں کا نشانہ بھی سب سے زیادہ کم رینک کے پولیس اہلکار بن رہے ہیں یہ اہلکار مختلف آپریشنز میں بھی حصہ لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے اپ گریڈیشن پرعملی کام نہیں ہورہاہے گزشتہ روز صوبہ بھر میں یوم شہداء پولیس بھی منایا گیا تاہم اس حوالے سے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے شہداء کے لواحقین کے لئے مراعات کااعلان خوش آئند امر ہے اس کے باوجود شہداء کے ورثاء کے مسائل میں زیادہ کمی کی توقع نہیں بہت سے شہداء کے ورثاء کو اعلان شدہ قانونی حقوق اور پنشن و دیگر مراعات کے حصول میں درپیش مشکلات کا ہنوز ازالہ نہیں ہو سکا ہے اس موقع پر ان کے مسائل پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ کی ضرورت ہے ساتھ ہی پولیس اہلکاروں کی جو محولہ صورتحال بیان کی گئی ہے وہ تصویر کا بھیانک رخ اور ناانصافی ہے جس سے دہشت گردوں کے خلاف سینہ سپر پولیس اہلکاروں کا مورال گر سکتا ہے ان سے کئے گئے وعدے بلکہ اقدامات کے باوجود ان کو محروم رکھنے کا عمل حیران کن اور باعث تعجب ہے پولیس اہلکاروں کو اس ضمن میں عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور نہیں ہونے دینا چاہئے تھا بہرحال اب بھی دیر آید درست آید کے مصداق عملدرآمد یقینی بنا کر ناانصافی کا ازالہ کیا جائے اور حکومت عملی طور پر ثابت کرے کہ وہ اپنے وعدے میں مخلص اور سنجیدہ ہے۔

مزید پڑھیں:  صنعتی بستیوں کا قیام