pm 6

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان ریلویز کی تنظیم نومیں پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس

اسلام آباد: اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وزیرِ اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، معاون خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، معاون خصوصی برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، سیکرٹری ریلویز و دیگر سینیئر افسران شریک، سیکرٹری ریلویز نے وزیرِ اعظم کو پاکستان ریلویز کی تنظیم نو،  ادارے میں آٹومیشن و ڈیجیٹائزیشن، پاکستان ریلویز کے اثاثوں کا بہتر انتظام، ایم ایل – ون منصوبے میں پیش رفت،  ریلوے میں نجی شعبے کی شمولیت اورخصوصاً  نجی شعبے کی شراکت سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پلس) کو عملی جامہ پہنانے کے ضمن میں ریلویز کی جانب سے مجوزہ منصوبوں کے بارے میں بریف کیا،

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ کورونا کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان ریلویز کی جانب سے ٹرین ہسپتال متعارف کرائے گئے ہیں اور ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنز اور ٹرینوں میں کورونا سے بچاؤ کے حوالے سے ایس او پیز پر عمل درآمد پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ان اقدامات کو ملکی و غیر ملکی سطح پر پذیرائی ملی ہے،   ریلویز کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے انتظامی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ،  

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ  پاکستان ریلوے نے مسافروں کی سہولت کے لئے ای-ٹکٹنگ کے نظام پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اس وقت ساٹھ فیصد بکنگ آن لائن نظام کے تحت کی جا رہی ہے جس سے نہ صرف مسافروں کو سہولت میسرآتی ہے بلکہ بدعنوانی اور خرودبرد کے مسائل پر بھی قابو پانے میں مدد ملی ہے،  ٹرینیں چلانے میں نجی شعبے کی شراکت  کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس وقت دو مسافر ٹرینیں نجی شعبے کے حوالے کی گئی ہیں اور پندرہ مزید نجی شعبے کے ذریعے چلائی جائیں گی،

مزید پڑھیں:  عدلیہ میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس

اسی طرح دو مال بردار ٹرینیں بھی نجی شعبے کے ذریعے چلائی جا رہی ہیں۔ مزید دو مال بردار ٹرینوں کا انتظام نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا،  ریلوے کے اثاثوں کا بہترین انتظام یقینی بنانے کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس ضمن میں ریلوے کے تمام اثاثوں کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے،  ریلوے کی آمدن میں اضافے کے لئے پچیس مقامات کی نشاندہی کی جا چکی ہے جن کو جوائنٹ وینچر کے تحت برؤے کار لایا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ ریلوے کی زمینوں کو ناجائز قبضوں سے واگذار کرانے میں پیش رفت کی رپورٹ بھی پیش کی گئی،  

نجی شعبے کی شراکت سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی پلس) کے ضمن میں پچیس منصوبوں کی نشاندہی کی جا چکی ہے جن پر نجی شعبے کی مدد سے عمل درآمد کرایا جائے گا،  وزیرِ اعظم نے ریلوے کی تنظیم نو کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ریلوے کے بہتر انتظام کو یقینی بنانے کے لئے سی ای او کی تعیناتی کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے، اس حوالے سے ملکی اور بیرون ملک مقیم پاکستانی افرادی قوت کے تجربات سے بھی استفادہ کیا جائے،  

وزیرِ اعظم نے نجی شعبے کے تحت ٹرینوں کے انتظام کے اقدام کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ مزید پندرہ ٹرینوں کے انتظام کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے،  وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ گنجان آباد علاقوں میں واقع ریلوے اسٹیشنوں کو کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے ، ایم ایل ون منصوبے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایم ایل ون  سی پیک کا اہم منصوبہ ہے،

مزید پڑھیں:  پنجاب اسمبلی اجلاس کے دوران بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ

 انہوں نے ہدایت کی کہ ریلوے کی تنظیم نو کو ایم ایل ون منصوبے کے تناظر میں مکمل کیا جائے تاکہ اس عمل سے ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور نجی شعبے کے لیے شراکت داری کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کیے جا سکیں ، ای ٹکٹنگ کی سہولت کے حوالے سے وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ جہاں تک ممکن ہو مسافروں کو انکی دہلیز تک ٹکٹیں پہنچانے کا انتظام یقینی بنایا جائے، وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان ریلویز کو خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنانا موجودہ حکومت کی ترجیح ہے،

 انہوں نے کہا کہ ریلوے کی بدولت عوام کو بہترین محفوظ اور کم خرچ ذرائع نقل و حرکت میسر آتے ہیں لہذا ان امور پر خصوصی توجہ دی جائے، وزیرِ اعظم نے کہا کہ ادارے کی تنظیم نو اور حقیقی تبدیلی لانے کا عمل اس وقت مکمل ہوگا جب عوام خود اس تبدیلی کو محسوس کریں گے اور اس سے مستفید ہوں گے۔