عوام کہاں جائیں؟

ماضی کے ماہ و سال جو کہانیاں سناتے ہیں ، ان کا اعادہ ایک بار پھر ہونے لگا ہے آئین کے مطابق ملک بھر میں اشیائے خورد و نوش کی حمل و نقل پر نہ کوئی پابندی لگائی جا سکتی ہے نہ ہی کوئی قانون اوراخلاق اس بات کی اجازت دیتے ہیں مگر بڑے صوبے پنجاب سے ہمیشہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی روا رکھی جاتی ہے اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ خصوصاً صوبہ خیبر پختونخوا کے لئے گندم اور آٹے وغیرہ کی فراہمی پر حکومت پنجاب قدغن لگا کر یہاں آٹے کا بحران پیدا کر دیتی ہے اس حوالے سے کسی خاص سیاسی جماعت کی کوئی تخصیص نہیں بلکہ بڑے صوبے میں خواہ کوئی بھی سیاسی جماعت یا ”نگران” حکومت برسراقتدار ہو ان سب کا رویہ ایک جیسا ہی رہتا ہے ، اب ایک بار پھر پنجاب سے گندم کی ترسیل بند ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں اسی طرح کی صورتحال پیدا کرنے میں خود صوبے کی آٹا مافیا کی کوششوں کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جن کی دکان ہی بحران کے پراپیگنڈے اور بحران پیدا کرکے ہی چلتی ہے بہرحال اگریہ صورتحال برقراررہی تو صوبے میں نہ صرف آٹا بلکہ روٹی بھی مہنگی ہو جائے گی یا پھر نانبائی حسب عادت روٹی کا وزن مزید کم کرکے اپنا منافع برقرار رکھیں گے اور عوام ایک بار پھر احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے کیا وزیراعظم اس صورتحال کا نوٹس لے کر اس کا کوئی مناسب حل تلاش کریں گے؟۔

مزید پڑھیں:  دور کے ڈھول یا واقعی عزم صمیم