پے درپے وارداتوں اور بنکوں کے کیش وینزلوٹے جانے کی روک تھام کے عدم اقدامات سے ایسا لگتا ہے کہ گویا انتظامیہ خود ہاتھ باندھ کر شکار فراہم کرنے کی ذمہ داری نبھا رہی ہے تازہ ترین واقعے میں ڈیرہ میں ڈکیتی کی ایک اور واردات میں تھانہ یارک کی حدود میں سدرہ موڑ کے قریب مصروف ترین مین انڈس ہائی وے پر بنکوں کو کیش پہنچانے والی نجی سیکورٹی کمپنی کی گاڑی کو24مسلح افراد نے اغواء کر کے لوٹ لیا ۔ واضح رہے کہ بنکوں کو کیش پہنچانے کے دوران کیش لوٹنے کی یہ تیسری واردات ہے پہلی واردات ڈیرہ درابن روڈ پر سگو کے قریب ہوئی تھی جس میں ڈاکو تین کروڑ80لاکھ روپے لی گئے تھے دوسری واردات ڈیرہ ٹانک روڈ پر برز بھگوال کے قریب ہوئی جس میں ڈاکو پانچ کروڑ روپے کی نقدی لوٹ لے گئے تھے اور گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔صورتحال سے تنگ بنکوں کی جانب سے لاچارگی میں اپنی برانچیں بند کرنا شروع کر دی گئی ہیں اور علاقے کے عوام بنکنگ کی سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں یہ عالم رہا تو کوئی بھی بنک علاقے میں برانچ چلانے کی متحمل نہیں ہوسکتی پراسرار امر یہ ہے کہ حکومت اس ساری صورتحال میں تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے اورملی بھگت کاگمان ہوتا ہے حکومتی عملداری کو چیلنج کا اگر جواب دینے میں اس قدر تساہل کا مظاہرہ کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب جنوبی اضلاع ہاتھ سے نکل جائیں گے جن کی واپسی کی عوام کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔