ویب ڈیسک: برطانیہ میں تارکین وطن پر حملوں میں شدت آتی جا رہی ہے، مسلمانوں سمیت سیاہ فاموں پر زیادہ حملے ریکارڈ کئے جانے لگے ہین، اس دوران برٹش پولیس ریڈ الرٹ کر دی گئی ہے۔
برطانیہ میں تارکینِ وطن اور سیاہ فام باشندوں پر حملوں میں شدت آ گئی ہے، صورتِ حال کی نزاکت دیکھتے ہوئے برطانوی حکومت کے احکامات کے بعد ملک بھر میں برٹش پولیس ریڈ الرٹ کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں خود کو حقیقی برٹش سمجھتے ہوئے سفید فام انتہا پسندوں نے 30 شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے، اس دوران برطانیہ میں تارکین وطن پر حملوں میں تیزی سمیت دیگر سخت اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
ساؤتھ پورٹ کے ایک سکول میں ایک ہفتہ قبل چاقو کیس تین بچیوں کی ہلاکت کا الزام بھی ایک مسلم نوجوان پر ڈال دیگ گیا اور اس دوران مسلمانوں اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
پولیس کی جانب سے تحقیقات کے بعد بتایا گیا کہ اس چاقو کیس میں مسلم نوجوان کو شام کا پناہ گزین قرار دیا جا رہا تھا اور ہنگامہ آرائی جاری تھی وہ دراصل برطانیہ ہی میں پیدا ہوا تھا۔
پولیس تحقیقات کے مطابق اس صورتحال کے باوجود سفید فام انتہا پسندوں نے اپنی روش ترک نہیں کی اور مظاہرین نے مسلمانوں سمیت ان کی عبادت گاہوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سفید فام انتہا پسندوں کے ساتھ ساتھ اب ملک مین انتشار پھیلانے کیلئے نسل پرست بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔ انہوں نے تمام تارکینِ وطن اور اُنہیں قیام کی سہولت فراہم کرنے والے ہوٹلوں پر بھی حملے شروع کردیے۔
برطانوی حکام کو تمام تر صورتحال کے پیش نظر برٹش پولیس کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ نسل پرستی کے خلاف کام کرنے والے گروپوں نے بھی 40 مقامات پر مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ صورتحال میںبرطانیہ میں تارکین وطن پر حملوں کا سلسلہ مزید تیز ہو گیا ہے، اس دوران پولیس کو بھی مقابلہ کیلئے تیار رہنے کا حکم دیدیا گیا ہے.
Load/Hide Comments