منشیات کے عادی افراد کی جنت

حیات آباد فیز چھ کے رہائشیوں کی جانب سے بڑھتے جرائم اور مسائل کے خاتمے کا مطالبہ سنجیدہ اور توجہ طلب امر ہے پشاور کا پوش علاقہ حیات آباد مسائل کا شکار ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں علاقے میں سب سے بڑا مسئلہ منشیات کے عادی افراد کے جمگھٹوں کا ہے علاقہ نشئی لوگوں کی اماجگاہ بن چکا ہے حیات آباد کی ہر مارکیٹ کے سامنے نشے کے عادی افرادکی بڑی تعداد بیٹھی ہوتی ہے مارکیٹ کے ارد گرد اور فٹ پاتھوں پر ان کا قبضہ ہے مگر پرسان حال کوئی نہیں منشیات کے عادی افراد بجلی کے کیبل تک کاٹ کر لے جاتے ہیں اور چوری کی وارداتوں میں ملوث ہیں جس صورتحال کی نشاندہی کی گئی ہے اس سے اس امر کا ا ظہار ہوتا ہے کہ علاقے میں نہ تو تھانے کی پولیس نہ ہی سفید گاڑی اور بڑی بڑی موٹر سائیکلوں پر گشت کرنے والے پولیس اہلکار ان افراد سے تعرض کرنے کی زحمت کرتے ہیں ورنہ اس طرح کی بری حالت نہ ہوتی حیات آباد کو من حیث المجموع نشے کے عادی افراد کی جنت قرار دیا جاتا ہے جہاں ان کو چوری کے لئے مال اور نشہ دونوں با آسانی دستیاب ہیں جب سے سیف حیات آباد کی بندش ہوئی ہے اور پولیس نے دبائو ڈالکر اس حریف فورس کی بندش کا ”کارنامہ” انجام دیا ہے اس کے بعد حیات آباد کے شہریوں نے تحفظ کے دن نہیں دیکھے کمشنر پشاور ڈویژن تیسری مرتبہ منشیات کے عادی افراد سے شہر کو پاک کرنے کی مہم چلا رہے ہیں اور اس مد میں بھاری رقم بٹوری جارہی ہے مگر حیات آباد کے مکینوں کو ایک دن بھی چوری ، منشیات فروشی اور منشیات کے عادی افراد کی ٹولیوں سے چھٹکارا نہیں ملا منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے نام پر جو رقم بٹوری جارہی ہے اس کا صوبے میں بدعنوانی کا نوٹس لینے والی کمیٹی کونوٹس لینا چاہئے دعوئوں اورعملی کام کا جائزہ لینے کی ذمہ داری نبھانی چاہئے بار بار کے مطالبات اور توجہ دلانے کے باوجود پولیس حکام کی سرد مہری اس گمان کا باعث ہے کہ پولیس کی بالواسطہ یا براہ راست سرپرستی ان عناصر کو حاصل ہے چشم پوشی اور غفلت کی دوسری کوئی وجہ نہیںہو سکتی ۔

مزید پڑھیں:  تنگ آمد بجنگ آمد