ان دنوں تعلیمی اداروں میں داخلے جاری ہیں جبکہ ملک سے باہر حصول تعلیم کے لئے سکالر شپ پر جانے کی مساعی تو سال بھر جاری رہتی ہیں ایک نظر دوڑائیں تو حصول تعلیم کی دوڑ لگی ہوئی ہے اور تعلیمی میدان میں بھر پور مقابلے کی فضا نظر آتی ہے کچھ حد تک یہ منظر نامہ حقیقی بھی ہے لیکن بدقسمتی سے مکمل طور پر یہ منظر نامہ حقیقی نہیں بلکہ سراب کی مانند ہے جس سے ملک و قوم کو کوئی قابل ذکر فائدہ نہیں مل رہا ہنر مندوں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ اور قابلیت کے ساتھ سند رکھنے والوں کی بہت بڑی تعداد فارن آفس میں ڈگریوں کی تصدیق کے لئے بھیڑ لگائی ہوئی ہے جس کا جدھر سینگ سمائے اسی طرف دوڑ لگانے کی جتن ہر طرف نظر آتی ہے کسی بھی مہذب ،ترقی یافتہ ملک کے تعلیمی نظام میں ہمیشہ طالب علم کو مرکزیت حاصل ہوتی ہے تاکہ تعلیمی نظام کے سارے عناصر صرف طالب علم کی چو طرفہ شخصیت سازی میں لگ جائیں دیکھا جائے تو ہمارے ہاں افسوسناک طور پر یہ ماحول نہیں بلکہ یہاں پر سیاست ، سیاسی ہتھکنڈے اور سیاسی مزاج طلبہ اور تعلیمی نظام اور تعلیمی اداروں سبھی پر غالب نظر آتی ہے یہاں پر تعلیمی پالیسی اور تعلیمی نظام دانشور اور اساتذہ نہیں بناتے بلکہ سیاستدان اپنی سوچ کے مطابق تعلیمی پالیسیاں بنا کر تعلیمی نظام پر تھوپتے ہیں اس کی وجہ اس ملک کے تعلیمی نظام کی کیفیت ناگفتہ بہہ ہو چکی ہے اس تعلیمی نظام میں پست اور اوسط سطح سے لے کر اعلیٰ ملازمتوں کے امتحان تک میں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی طرح سفارش و بدعنوانی کا دخل ہوتا ہے آپ سوچ رہے ہوں گے کہ سی ایس ایس ، پی ایم ایس اور دیگر ملازمتوں کی سطح پر بھی تو اس کا جواب ہاں میں ہے تحریری امتحان میں تو گنجائش کم ہوتی ہے مگر انٹرویو میں سفارش اور تعلقات کا پوری طرح عمل دخل ہوتا ہے جس کے باعث تحریری امتحان میں امیدوار سے کم نمبر لینے والا بھی دوسرے سے بہتر اور اپنے من پسند گروپ میں باآسانی چلا جاتا ہے اسی طرح ایٹا اور ایم ڈی کیٹ کے امتحانات میں بھی بدعنوانی کے مظاہر کوئی نئی بات نہیں بورڈزمیں تھوک کے حساب سے نمبر لینے والے اگر ایٹا اور ایم ڈی کیٹ کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس نہ کر سکیں اور ان کا میرٹ گر جائے تو سو فیصد نہیں تو نوے فیصد ان پر سفارشی اور ملی بھگت کا الزام ثابت ہوتا ہے جب ماحول اس قسم کا بن جائے کہ ہمارے طلبہ سوچنے لگیں کہ مقابلہ جاتی امتحانات فراڈ ہوتے ہیں اس میں شفافیت نہیں ہوتی تو پھر وہ ان امتحانات میں دلچسپی لینے سے رہے اگر ہر امتحان اور انٹرویو کا یہ حال ہو تو پھر پہلے سے روبہ زوال تعلیمی معیار کی رہی سہی کسر بھی نکل جائے گی اور ایسا ہی ہو رہا ہے ایک وقت تھا جب بارہویں سائنس کے نتیجے پر میڈیکل اور انجینئرنگ میں داخلہ ملتا تھا تب کوچنگ کلاسوں کا کوئی وجود نہ تھا آج یہ کروڑوں بلکہ اربوں روپے کی انڈسٹری بن چکی ہے کسی دور حکومت میں یہ کبھی نہیں سنا کہ حکومت نے اس پر توجہ دی ہو اور ان کوچنگ سنٹرز پر جا کر کسی نے جائزہ لیا ہو کہ کمائی کی مشین مافیا طلبہ سے کیا دھوکہ کر رہی ہے اور ان کے سادہ لوح والدین کی جیبیں خالی کر رہی ہے یہ تو اس صورتحال اور حالات کا تذکرہ تھا جہاں تعلیم حاصل ہو رہی ہوتی ہے تعلیمی شعبہ میں موجود مسائل تعلیمی نظام کی بدحالی کی وجہ ہیں جس پر کوئی کان نہیں دھرتا ہمارے ملک کے تعلیمی اداروں پر مفاد پرست ٹولہ جس میں سیاستدان اور نوکر شاہی دونوں شامل ہیں قابض اور متصرف چلا آرہا ہے جن کے نزدیک تعلیم تجارت ہے اور وہ تعلیمی ادارے قائم کرکے اور ان کی سرپرستی کے ذریعے اس قدر طاقتور تعلیم مافیا کا روپ دھار چکے ہیں کہ ان کی مرضی کے بغیر اب تعلیمی پالیسیاں بنتی ہیں او نہ ہی قانون سازی ہوسکتی ہے خیبر پختونخوا میں نجی تعلیمی اداروں کے مالکان اور ڈائریکٹرز کی فہرست دیکھیں اور تفصیلی معلومات حاصل کریں تو اس الزام کا حرف حرف آپ کو سچ ہونے کی گواہی دے گا ہمارے ہاں ایجوکیشن کا محکمہ اور ایجوکیشن کمیشن ایچ ای سی ایک کوئی ریگولیٹری اتھارٹی بھی بنی تھی سبھی کی باگ ڈور محولہ لوگوں اور ان کے فرنٹ مینوں اور کارندوں کے ہاتھ میں ہے تعلیمی نظام کی اصلاح کیلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کی باگ ڈور ایسے لوگوں کے ہاتھ دی جائے جو تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوں اور انہیں معلوم ہو کہ قوموں کی ترقی کے لئے تعلیمی ترقی کتنی ضروری ہے بہتر تعلیم کے لئے قابل اساتذہ کی ضرورت ہوتی ہے ہمارے ہاں وہی لوگ ٹیچر بن جاتے ہیں جن کو کسی دوسری جگہ روزگار نہیں ملتا سرکاری جامعات میں تدریسی عملے کی برسوں بھرتی نہیں ہوتی اور مستقل بنیادوں پر اور خالصتاً میرٹ پر اساتذہ کی تعیناتی خواب ہی ہے مجھے یاد پڑتا ہے خیبر پختونخوا میں دو تین سال پہلے بے نظیر وومن یونیورسٹی زرعی یونیورسٹی پشاو ریو ای ٹی مردان اور دیگر جامعات کے اشتہارات آئے تھے مگر معلومات کرنے پر تپہ چلا کہ کچھ میں ملی بھگت چلائی گئی ہے جبکہ تدریسی عملے کی تعیناتی کا مرحلہ ہی آنے نہیں دیا گیا اور وزٹنگ فیکلٹی سے کام چلایا جارہا ہے جو آدھے سیشن میں اچھی جاب ملنے پر کام چھوڑ جاتی ہے اور سٹوڈنٹس بے یارو مددگار ہو جاتے ہیں مگر کسی بھی یونیورسٹی انتظامیہ اور ایچ ای سی کو کوئی فکر نہیں اس کے کرتا دھرتائوں کو تنخواہ اور مراعات مل رہی ہیں اور کیا چاہئے افسوسناک طور پر یہ عمل کئی سالوں سے جاری ہے اور جاری رہنے ہی کا امکان زیادہ ہے جب تک گورنر اور وزیر اعلیٰ اس پر بطور خاص توجہ نہ دیں بہتر تعلیم کیلئے ضروری ہے کہ سکولوں کالجوں اور جامعات کا نظام درست کیا جائے اور ایک ایسا مساویانہ شفاف پلیٹ فارم فراہم کی جائے کہ طلبہ اور اساتذہ دونوں کے مسائل حل ہوں نصاب کے کچھ حصوں کی تبدیلی اور جدت لانے کا عمل تسلسل کے ساتھ جاری رہے آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نظام کے مقاصد کو واضح کریں اور اصل مسئلے کی طرف توجہ دیں لارڈ میکالے کی مادہ پرستانہ نظام تعظیم کی بجائے ایسا نظام تعلیم وضع کرنے کی ضرورت ہے جو ہمارے افراداور معاشرے کے درمیان پل کا کردار ادا کرے تاکہ تعلیمی اصلاح کے ساتھ ساتھ معاشرتی انحطاط کی اصلاح بھی ہو اور بس۔