صوبائی دارالحکومت پشاور میں مسلسل”ردوقدح” کے بعدایک بار پھر روٹیوں کے وزن اور قیمت پر جو مسئلہ پیدا ہوا ہو گیا ہے اس حوالے سے چند روز پہلے ہم نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا بالآخر معاملہ وہیں پہنچ گیا چند ماہ پہلے دو دو وزنوں کی روٹیوں کی قیمتوں سے جو صورتحال پیدا ہوئی تھی تقریباً چار پانچ روز پہلے اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے صرف 120گرام روٹی کو دوبارہ رائج کرنے کا فیصلہ بھی اپنی جگہ برقرار نہ رہ سکا اور اب تازہ اخباری اطلاعات کے مطابق ایک بار پھر 300 گرام کی (ڈبل وزن) روٹی فروخت کی جارہی ہے مگر اب کی روٹی 30 روپے میں نہیں بلکہ 40 روپے میں فروخت کرکے عوام کی چمڑی ادھیڑنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے پشاور کی متعلقہ انتظامیہ نے حسب معمول”چپ شا ہ کا روزہ” رکھتے ہوئے اس سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں جبکہ وہ جو سنگل روٹی 120 گرام کی قرار دے کر قیمت 20 روپے کر دی گئی تھی اب وہ بھی ایک بار پھر پاپڑ میں تبدیل ہو چکی ہے آخر عوام کب تک یہ ظلم برداشت کریںگے؟۔حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ کبھی بھی اپنی منوانے میں کامیاب نہیں ہوئی اورنانبائی ہر بار نہ صرف اپنی منواتے ہیں بلکہ بعد میں بھی وہ اپنی من مانی ہی کرتے ہیں اور حکومتی مشینری دیکھتی رہ جاتی ہے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔