آپریشن عزم استحکام کیلئے بجٹ

بھرپور سیاسی اور عوامی مخالفت کے بعد حکومت نے اپنے پہلے عندیہ کے بعد بعد میں آپریشن عزم استحکام کے فیصلے سے رجوع کا اعلان کرکے بوقت ضرورت برموقع آپریشن یعنی کارروائی کااعلان کیاتھا اس ضمن میں بنوں اور ضم اضلاع میں بطور خاص جبکہ سوات میں بھی بالعموم بے چینی کی کیفیت تھی اور کچھ ناخوشگوار صورتحال بھی دیکھنے میں آئی تھی جس کے بعد خاموشی اختیار ہونے کا مطلب آپریشن عزم استحکام کے اعلان سے رجوع کیاگیا قطع نظر دہشت گردی کی صورتحال اور تسلسل سے پیش آنے والے واقعات میں جامع تطہیری مہم کی ضرورت کے چونکہ اس پر قومی اتفاق کے رائے میں مشکلات درپیش تھیں اس لئے اس کے نام کی تبدیلی یا پھر انسداد دہشت گردی کے جاری طریقہ کار ہی کو وسعت دینے کا عمل ہوتا تو بھی نامناسب نہ تھا ایک مرتبہ پھرآپریشن عزم استحکام کی باز گشت سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ عوامی سطح پر اتفاق رائے پیدا کئے بغیر حکومت کی جانب سے اس کے لئے 20ارب روپے مختص کرنا کہیں تضادات کا باعث نہ بنے حالانکہ اصولی طور پر اس کی ضرورت سے صرف نظر ممکن اس لئے نہیں کہ تیراہ سے لے کر باجوڑ تک دہشت گرد عناصر سراٹھا رہے ہیں اور جہاں موقع ملتا ہے کارروائی کر ڈالتے ہیں خود صوبائی دارالحکومت پشاور اور اس کے گردو نواح بھی محفوظ نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حوالے سے مخالفانہ آوازوں کے دوبارہ اٹھنے سے قبل حکومت وہ ضرورت اور مشکلات مدلل طریقے سے عوام کے سامنے رکھے کہ عوام قائل ہوں۔

مزید پڑھیں:  مزہ تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی