ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ ڈویژن محمد علی خان کا دبے ا لفاظ میں اس امر کا عندی کہ سوات میں چند دہشت گردوں کے داخلے کی اطلاع ہے۔ اپنے دفتر میں سوات کے سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوات میں داخل ہونے والے چند دہشت گرد پہاڑوں میںچھپ کر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جن کی گرفتاری کے لئے مختلف علاقوں میں پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔ ان افراد کی گرفتاری کے لئے مختلف علاقوں میں سادہ لباس میں بھی پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ضلع خیبر کے سرحدی علاقہ تیراہ میں بھی دہشت گردوں کی واپسی و گشت اور پولیس و لیویز کی علاقے میں کمزور گرفت اور علاقہ میں تقریباً عدم موجودگی کی معروف انگریزی روزنامہ میں نشاندہی ہوچکی ہے معروضی حالات میں اس کی اصابت سے صرف نظرکی گنجائش نہیں البتہ حکام اس حوالے سے منہ میں گنیان ڈالے ہوئے ہیں لیکن اس سے حقیقت تو چھپ نہیں سکی علاوہ ازیں من حیث المجموع صوبے میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں اور دہشت گردوں کی سرگرمیاں اور دہشت گردی کے واقعات کوئی پوشیدہ امر نہیں یہ حالات خطرے کی گھنٹی ہیں جس کا بروقت ادراک اور انسدادی اقدامات سے مزید صرف نظر کی گنجائش ممکن نہیں صوبے کے جنوبی اضلاع میں بنک کیش وینز لوٹ کر پراسرار انداز میں فرار کے واقعات سے بھی دہشت گردوں کے منظم ہونے کے عمل کی تصدیق ہوتی ہے ان جملہ حالات میں دہشت گردوں کی ممکنہ کارروائیوں میں شدت اور صوبے میں سنگین حالات پیدا ہونے کے امکان کا اظہار بلاوجہ نہ ہوگا۔بنوں اور ضم اضلاع میں بطور خاص جبکہ سوات میں بھی بالعموم بے چینی کی جو کیفیت بیان کی جاتی ہے اور کچھ ناخوشگوار صورتحال بھی دیکھنے میں آتی رہتی ہیں اس کے بعد بھی خاموشی اختیار کرنے کی گنجائش نہیں۔