صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لئے کنزیومر پروٹیکشن کونسلر کنزیومر کورٹس کی صارفین کو حقوق دلانے میں کردار و عمل اور اہمیت سے انکار ممکن نہیں اس افادیت کے اعتراف کے باوجود افسوسناک امر یہ ہے کہ جس طرح دیگر اداروں میں اختیارات کا ناجائز استعمال ہوتا ہے اس طرح صارفین کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری نبھانے کی بجائے چترال میں ایک نجی کوریئر سروس کے دفتر میںجس طرح دھاوا بول کر قانون کی دھجیاں اڑادی گئیں اس پر چترال میں عوامی احتجاج کے بعد حکومت کو جمعہ تک داد رسی اور اختیارات سے تجاوز کرنے والے اوسط درجے کے اہلکار کے خلاف کارروائی کی مہلت دی گئی ہے اس کے بعدباامر مجبوری احتجاج کا راستہ اپنانے کی دھمکی دی گئی ہے یہ شعبہ چونکہ انڈسٹریز کے محکمے کی ذیل میں آتا ہے بنا بریں بہتر ہوگا کہ سیکرٹری انڈسٹریز عوامی مطالبے پر اس واقعے کی تحقیقات کرا کے اختیارات سے تجاوز پر کارروائی کریں دستیاب ویڈیو میں توکسی مطلوب دہشت گرد کی گرفتاری کاگمان گزرتا ہے سرکاری اہلکاروں کو اس امر کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ قانون کو ہاتھ میں لیں کنزیومر کورٹ بھی اس واقعے کا نوٹس لے کر معاملہ طے کرنے کی مصالحانہ کردار ادا کرسکتی ہے قبل اس کے کہ یہ معاملہ امن عامہ میں خلل کا باعث بنے اور احتجاج کی نوبت آئے اسے طے کیا جانا چاہئے اس امر کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے کہ متعلقہ اہلکارکیونکر مضر صحت اشیاء اور غیر معیاری چپس وغیرہ کی فروخت کی روک تھام سے گریزاں ہیں اور ایک موقع پر اس طرح کی حلال فوڈ اتھارٹی کی ایک سعی میں بھیانہی عناصر کی جانب سے رخنہ اندازی کی گئی تھی بہرحال جملہ معاملات قابل تحقیق ہیں جس سے سیکرٹری انڈسٹریز بھی چشم پوشی کے مرتکب ہو رہے ہیں بنابریں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو چترال کے واقعے اور محکمے کی ناقص کارکردگی اور عملے کی مبینہ ملی بھگت کا نوٹس لے کر جامع تحقیقات کرانے کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے واقعے میں ملوث عناصر کو سزا نہ دی گئی اور عبرت کا نشانہ نہ بنایاگیا توحکومتی ساکھ پرلگنے والا داغ شاید کبھی دھل سکے اور عوامی تحفظات دور ہوں۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments