حالیہ بارشوں ، لینڈ ز سلائیڈنگ ، برفباری اور دریائوں میں طغیانیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی او بربادی کے نتیجے میں خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں چترال اور ضلع دیر کے علاقے کمراٹ میں جس المیے نے جنم لیا اور سینکڑوں مکانات منہدم ، انسانی جانوں کے اتلاف ، جانوروں کی بڑی تعداد میں ہلاکت اور سیلاب کی وجہ سے لاتعداد پلوں کی تباہی اور سڑکوں کی بربادی سے کئی علاقے کٹ کر رہ جانے سے نقصانات کا درست تخمینہ تو ابھی شاید لگانے میں مزید کچھ وقت لگے تاہم جو صورتحال فوری توجہ کی مستحق ہے اس میں رابطہ سڑکوں کی بحالی اورپلوں کی دوبارہ تعمیر کوبنیادی حیثیت حاصل ہے اس ضمن میں گزشتہ روز ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے محکمہ کمونیکیشن اینڈ ورکس (سی اینڈ ڈبلیو) کے حکام کو چترال اور کمراٹ کی وادیوں میں رابطہ سڑکوں کی بحالی میں تیزی لانے کی ہدایت کی ہے انہوں نے کہا کہ یہ علاقے حالیہ گلیشیر لیک آئوٹ برسٹ فلڈ(گلف) سے متاثر ہوئے ہیں اور سردیوں کے آغاز سے قبل بحالی کے کام کو مکمل کرنے میں عجلت کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آمدورفت ہمہ وقت بحال رہے ، امر واقعہ یہ ہے کہ محولہ علاقوں میں حالیہ بارش ، سیلاب اور لینڈ سلائنڈنگ کی وجہ سے متاثرہ مقامی آبادی ، اور سیاحوں کی مدد کے لئے ریسکیو اور ریلیف کی ٹیموں نے ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں اور حکام نے بساط بھر کام ضرورکیا ہوگاالبتہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اپر اورلوئر چترال کے متاثرہ گھرانوں کی مکمل بحالی اور آباد کاری کا جامع منصوبہ تیار کرنے پر توجہ دینا لازم ہے ریش اپر چترال کی بار بار دریا برد ہوتی سڑک اور متاثرین کے حوالے سے ترجیحی بنیادوں پر کام کی ضرورت ہے اہم نکتہ اس میں یہ ہے کہ گرمیوں کے سیزن میں اب لاتعداد ملکی و غیر ملکی سیاح ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں جس سے سیاحت کو فروغ ملتا ہے اس لئے جس قدر جلد ممکن ہو ان علاقوں اوران کی سڑکوں کی بحالی کو مکمل کیا جائے تاکہ عوامی زندگی بحال ہوسکے ۔