ویب ڈیسک: یرغمالیوں کی واپسی کیلئے اسرائیل میں مظاہرے تیز کر دیئے گئے ہیں۔
حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کیلئَے اسرائیل میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہر گزرتے دن کیساتھ مزید تیزی آتی جا رہی ہے۔
قیدیوں کی رہائی کیلئے گزشتہ روز اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں یرغمالیوں کے اہل خانہ سمیت لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔
اس مظاہرہ کو اسرائیل میں اب تک ہونے والے مظاہروں میں سب سے بڑا مظاہرہ بھی قرار دیا جا رہا ہے، یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے اس دوران غزہ جنگ بندی کا پرزور مطالبہ بھی کیا۔
نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ اپنی کرسی بچانے کے لیے یرغمالیوں کی جانیں داؤ پر لگائی جارہی ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ اپنے ہی لوگوں کے ساتھ زیادتی پر اتر آئے ہیں۔
ادھر امریکا کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی نئی تجویز کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس کے ساتھ ہی حکام کو ان تجاویز کی منظوری کی امید نہیں۔ ابھی یہ فیصلہ بھِی نہیں کیا گیا کہ انہیں کب منظر عام پر لانا ہے۔
یرغمالیوں کی واپسی کیلئے اسرائیل میں مظاہرے تیز کر دیئے گئے ہیں۔ اسرائیلیوں کا اپنی حکومت کیخلاف احتجاج ان کے 6 قیدیوں کی لاشیں ملنےکےبعد زور پکڑنے لگا ہے، اس میںحکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی فوری طور پر کی جائے.
اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلیوں کا اپنی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا جانے لگا ہےکہ یرغمالیوں کی بازیابی کیلئے فوری طور پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں.
مظاہرین کی جانب سے یہ مطالبہ بھی کیا جانے لگا ہے کہ اب کی بار حماس کے ساتھ مذاکرات کسی صورت ناکام نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ مذاکرات کی ناکامی کے باعث ان کی قید میں اسرائیلیوں کی لاشیں بھی مل سکتی ہیں جیسا کہ پہلے 6 لاشین ملیں.
Load/Hide Comments