ویب ڈیسک: ادویات خریداری میں 2ارب روپے کی ہیر پھیر کا انکشاف ہونے پر بڑے افسران بھی شامل تفتیش کر لئے گئے ہیں۔
محکمہ صحت میں ادویات کی خریداری میں مبینہ غبن سے متعلق انکوائری میں بڑے بڑے نام بھی آگئے ہیں۔ اس سلسلے میں فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کی روشنی میں6سے زائد افسروں کو چارج شیٹ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے محکمہ صحت کے حکام کو37سوالات پرمشتمل سوالنامہ ارسال کرتے ہوئے پانچ روز کے اندر تحریری جوابات ارسال کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
اس حوالے سے جاری تفصیل کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے ادویات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو 4 ارب 44 کروڑ روپے سے زائد کے سپلائی اور پرچیز آرڈرز دئیے ہیں جبکہ محکمہ خزانہ نے ضروری سامان کی خریداری کیلئے 2 ارب 90 کروڑ روپے کی رقم دو قسطوں میں جاری کی۔
پہلی قسط ڈیڑھ ارب روپے جبکہ دوسری قسط ایک ارب چالیس کروڑ روپے مشتمل تھی لیکن4ارب44کروڑ روپے سے زائدمالیت کے پرچیز آرڈرزغیر ضروری طور پر دئیے گئے۔ اس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے ایک ارب 91 کروڑ روپے سے زائد سامان کی غیر ضروری اشیاءخریدیں جو پالیسی کے خلاف ہے، ایسے میں صحت کی سہولیات کو ضروری اشیاءکی فراہمی سے محروم کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے جمع کرائے گئے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی گودام کو صرف 80کروڑ روپے کا سٹاک فراہم کیا گیا جبکہ فرموں کو 3 ارب 17 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں، اور ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی معیاری ٹیسٹ رپورٹس، معائنہ رپورٹوں کی کمی اور سٹاک پوزیشنوں کی تصدیق کے بغیر بلوں کو کلیئر کر دیا گیا ۔
اس سلسلے میں اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ مذکورہ افراد بشمول نگران حکومت کے ایک سابق عہدیدار کو معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
اس حوالے سے محکمہ صحت ذرائع نے بتایا کہ اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے800 صفحات سے زائد پر مشتمل ایک ضخیم فائل تیار کی ہے۔
اس انکوائری میں معلوم ہوا ہے کہ ایک ارب80کروڑ روپے سے زائد کی ادویات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں اور باقی ادویات کی خریداری بھی2ارب روپے کی ظاہر کی گئی ہے۔
حقیقت میں یہ سامان بھی پچاس کروڑ روپے سے زائد کا نہیں، انکوائری افسران کے سامنے پشاور، باجوڑ اور شمالی وزیرستان کے ڈی ایچ اوزنے کسی قسم کی ادویات موصول ہونے یا ڈیمانڈ ارسال کرنے سے متعلق صاف انکار کیا ہے۔
ایسے میں موقف اختیار کیا گیا کہ زیادہ تر کاغذی کارروائی جعلی ہے اور متعدد کاغذات پر جعلی مہریں لگائی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس انکوائری پر مزید پیش رفت کیلئے فائل چیف سیکرٹری کے دفتر کو بھیجی گئی ہے جس میں 6 افسروں کو چارج شیٹ کیا گیا ہے۔
اس محکمانہ انکوائری کے علاوہ انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی انکوائری شروع کی گئی ہے اور اس انکوائری کیلئے اس وقت کے تمام عہدیداروں کو سوالنامے ارسال کئے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ ادویات خریداری میں 2ارب روپے کی ہیر پھیر کا انکشاف ہونے پر بڑے افسران بھی شامل تفتیش کر لئے گئے ہیں۔
Load/Hide Comments