ویب ڈیسک: بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے بھارت سے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کردیا ہے ۔
بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج السلام نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سابق وزیراعظم پر جنگی جرائم کے تحت مقدمات درج ہیں اور مرکزی ملک سے فرار ہو چکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد ملک میں اپوزیشن جماعتوں اور مخالفین کے قتل عام میں ملوث رہی ہیںانہیں واپس لاکر قرار واقعی سزا دلوائیں گے۔
خیال رہے کہ بنگلا دیش کا بھارت کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ ہے جس پر 2013 میں دستخط کیے گئے تھے تاہم معاہدے کی ایک شق کے تحت اگر جرم سیاسی نوعیت کا ہو تو حوالگی سے انکار کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح انٹرنینشل کرائمز ٹریبونل بھی 2010 میں حسینہ واجد نے ہی 1971 کی جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا اور اس کے تحت جماعت اسلامی کے کئی رہنماوں کو پھانسی دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ بنگلا دیش میں طلبا تحریک کے باعث 5 اگست کو حسینہ واجد کے مسلسل 15 سالہ اقتدار کا سورج غروب ہوگیا تھا۔ احتجاجی تحریک کو کچلنے کے لیے سینکڑوں نوجوانوں کو قتل کیا گیا تھا۔
حسینہ واجد ہیلی کاپٹر کے ذریعے فرار ہو کر اپنے پرانے اتحادی ملک بھارت چلی گئی تھیں اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔
ملک کے نوبل امن انعام یافتہ معیشت دان اور بغاوت کے بعد اقتدار سنبھالنے والے عبوری رہنما محمد یونس نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ حسینہ واجد کو بھارت میں جلاوطنی کے دوران خاموش رہنا چاہیے جب تک انہیں مقدمے کے لیے وطن واپس نہ لایا جائے۔
Load/Hide Comments