ویب ڈیسک: بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں الیکشن سے قبل بوکھلا گئی، تیسری دفعہ بی جے پی کا اقتدار میں آنا نہ صرف ریاستی بلکہ علاقائی سطح پر بھی تشویش کا باعث ہے۔
مودی سرکار بھارت میں اقلییتوں کے لئے خطرہ بنتی جارہی ہے، ان کے ہوتے ہوئے اقلیتیں قطعی محفوظ نہیں۔
2019میں مودی سرکار نے آرٹیکل 370 منسوخ کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور ثابت کردیا کے بھارت صرف ہندؤں کا ملک ہے۔
حالیہ بھارتی الیکشن میں مودی اینڈ کمپنی کو خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی اور بیساکھیوں پر ٹکی حکومت اب مقبوضہ جموں و کشمیر میں الیکشن پر نظریں جمائے بیٹھی ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں 18ستمبر 2024 کو ہونے والے انتخابات کا مقصد صرف اور صرف دنیا کی آنکھوں میں دُھول جھونکنا ہے، کیونکہ وہ یہاں بھی وہی وطیرہ آزمائیں گے جو بھارتی الیکشن میں کیا۔
بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں الیکشن سے قبل بوکھلا گئی ہے، جس کے باعث وہ اپنے انتخابی نمائندوں کی فہرست چھٹی مرتبہ تبدیل کر چکے ہیں۔
اس سے قبل بی جے پی نے اپنے دوسرے دورِاقتدار میں کشمیر ی عوام کے حقیقی نمائندوں کوجیلوں میں ڈالا جن میں یاسین ملک کا نام سرِفہرست ہے۔
اس سلسلے میں بین الاقوامی رپورٹ بھی جاری کی گئی جس میں بتایا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو کوئی خاص حمایت حاصل نہیں، جس کی وجہ سے ان کی ایک اور انتخابی سبکی کا خطرہ موجود ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے رہنے والے انتخابات کو اپنے لیے غیرمتعلق دیکھتے ہیں، مودی سرکار کے حامیوں کا بھی تذکرہ موجود ہے، کہتے ہیں کہ انتخابات کے نتیجے میں مودی سرکار کی ساکھ پر برا اثر آسکتا ہے۔
اب جوں جوں انتخابات کے دن قریب آرہے ہیں مودی سرکار کی بے چینی بڑھ رہی ہے۔
Load/Hide Comments