ویب ڈیسک: لکی مروت میں پولیس دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا، پولیس مظاہرین اور حکومتی ٹیم کے درمیان رات تک جاری رہنے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد پولیس اہلکاروں نے دوسرے روز بھی دھرنا جاری رکھا۔
اس دوران ڈپٹی کمشنرفہد وزیر،ڈی پی او لکی مروت تیمور خان،ڈی پی او بنوں ضیاء الدین نے مذاکرات کئے لیکن ناکام رہے۔ اس سلسلے میں سپیکر صوبائِی اسمبلی نے واقعے کی مکمل رپورٹ طلب کر لی۔
پولیس پر حملوں اور اداروں کی مداخلت کے خلاف پولیس جوانوں کا احتجاج تیسرے روز میں داخل ہو گیا، دھرنا شرکاء نے رات پھر سڑک پر گزاری۔
پولیس اہلکاروں کی جانب سے 2 دن ہو گئے کہ دھرنا جاری ہے اور اس دوران انڈس ہائی وے ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہے۔
سڑک بندش کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، اور مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس دوران احتجاج کرتے پولیس اہلکاروں کی طرح ہزاروں کی تعداد میں مسافروں نے بھی دوسری رات سڑک پر گزاری۔
ڈپٹی کمشنرفہد وزیر، ڈی پی او لکی مروت تیمور خان، ڈی پی او بنوں ضیاء الدین کے مذاکرات ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہوئے۔
اس دوران سی سی پی او پشاور قاسم علی خان اور آر پی او بنوں عمران شاہد بھی لکی مروت میں موجود ہیں، ان کے مذاکرات بھی نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔
جنوبی اضلاع کے پولیس اہلکاروں اور ضلع کے مختلف حصوں سے مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی احتجاج میں شامل ہوئی۔
مصروف پشاور کراچی شاہراہ دوسرے روز بھی بند رہی جس سے خیبرپختونخوا اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ٹریفک معطل رہی۔ مظاہرین نے تاجہ زئی چوک میں خیمے لگا رکھے تھے اور مرکزی شاہراہ کو ہر قسم کی گاڑیوں کے لئے بند کر رکھا۔
ادھر سپیکر صوبائی اسمبلی نے لکی مروت میں پولیس کی جانب سے ہڑتال اور ٹارگٹ کلنگ وغیرہ سے متعلق اداروں سے رپورٹ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کا ٹاسک حوالے کردیا ہے۔
گزشتہ روز اسمبلی کے اجلاس میں لکی مروت میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اور احتجاج پر ایم پی اے جوہر مروت اور عدنان وزیر کی جانب سے نشاندہی کرائی گئی اور سپیکر کو رولنگ دینے کی درخواست کی گئی۔
اس پر سپیکر بابر سلیم سواتی نے صوبائی وزیر قانون سے استفسار کیا کہ اسمبلی کی ہدایات تھیں کہ تمام اضلاع میں امن وامان کے حوالے سے آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی، پولیس اور ایم پی ایز پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں۔ اس کمیٹیوں کا کیا ہوا ہے۔
اس پر وزیر قانون نے کہا کہ اس حوالے سے ایک ضلع میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے باقی اضلاع میں کمیٹیاں نہیں بنی ہیں۔
سپیکر نے ہدایت کی کہ متعلقہ تمام اداروں اور پولیس سربراہان سے لکی مروت کی صورتحال کے حوالے سے مکمل معلومات لے کر ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے۔
دریں اثناءممبران کی جانب سے اسٹیبشلمنٹ کے ہاتھوں استعمال ہونے سے متعلق بحث کے دوران سپیکر نے کہا کہ تمام لوگ استعمال ہوئے ہیں، کوئی ایسی قوت نہیں بچی جن کو استعمال نہ کیا گیا ہو، ہم غلامانہ سسٹم کے اندر رہ رہے ہیں، ہم تو یہ کرسکتے ہیں کہ اچھی قانون سازی کریں اور عوامی نمائندوں کو بااختیار بنائیں۔
یاد رہے کہ لکی مروت میں پولیس دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا، پولیس مظاہرین اور حکومتی ٹیم کے درمیان رات تک جاری رہنے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد پولیس اہلکاروں نے دوسرے روز بھی دھرنا جاری رکھا۔
Load/Hide Comments