تنگ آمد بجنگ آمد

بنوں میں پولیو اہلکاروں کی حفاظت پرمامور پولیس عملے سے اسلحہ چھیننے کے لئے آنے والے یا مبینہ طور پرحملہ آور عسکریت پسندوں کے فرار سے اس امر کوتوقیت ملتی ہے کہ بنوں کو اسلحہ بردار عناصر سے پاک کرنے کاوعدہ پورا نہ کیا جا سکا اسی طرح لکی مروت میں حملوں کے خلاف پولیس اہلکاروں کا سادہ لباس میں مظاہرہ اور خاص طور پر با اختیار بنانے پر از خود ان عناصر کے ساتھ نمٹنے کے عزم کا اظہار باعث تعجب ہونے کے ساتھ ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہے جس سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ پولیس کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں اور ان کے فرائض منصبی کی انجام دہی کے لئے جس اعتماد اور آزادی کی ضرورت ہے وہ میسر نہیں جڑوان اضلاع میں اس طرح کے حالات سے ایک خاص قسم کے حالات کی نشاندہی ہوتی ہے جس کی ذمہ داری حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں ہی پر عائد ہوتی ہے کہ پولیس کو خود حفاظت کے اختیارات سے بھی محروم کرکے ان کے ہاتھ باندھ کر دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاگیا ہے ممکن ہے اس طرح کا تاثر درست نہ ہو مگر مظاہرین کے مطالبات سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ ان کو فرائض منصبی اور یہاں تک کہ خود اپنی حفاظت ہی میں مشکلات کا سامنا ہے اس طرح کی صورتحال سے پولیس فورس میں بددلی پھیلنا فطری امر ہے جسکی ذمہ داری بہرحال ان کی سرپرست حکومت ہی پرعائد ہو گی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے بنوں میں اجتماع سے جذباتی خطاب میں جس طرح کے عزم اور جذبات کا اظہار کیا تھا اسے دہرانے کی ضرورت نہیں پولیس اہلکاروں کی جانب سے جس قسم کی مشکلات کا ا ظہار کیا جارہا ہے اس سے کم ازکم اس امر کا عندیہ ملتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے وعدے پورے نہیں ہوئے سنجیدگی کے حامل اقدامات ہی سے صورتحال کاتدارک ممکن ہو سکے گا جس پر توجہ کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھیں:  با اختیار بنانے اور پرکاٹنے کا حاصل؟