سپیکر کے آرڈر پر عملدرآمد کیوں

سپیکر کے آرڈر پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، علی محمد خان

ویب ڈیسک: قومی اسمبلی کے اجلاس میں رہنما پاکستان تحریک انصاف علی محمد خان نے کہا کہ سپیکر کے آرڈر پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، سپیکر چیمبر میں آئی جی اسلام آباد کو بلایا گیا، ہم نے پروڈکشن آرڈرز کی گزارش کی تو سپیکر نے زبانی آرڈرز جاری کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے بات کی۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پرسوں رات یہاں پر نقاب پوش کالی گاڑیوں میں آئے جو ہمارے اراکین کو اٹھا کے لے گئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ابھی تک سپیکر کے آرڈر پر عملدرآمد نہیں ہوا، انہوں نے یاد دلایا کہ بات ہوئی تھی کہ اس واقعے سے پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا، سپیکر نے کہا کہ استحقاق سے آگے جائیں گے اور ایف آئی آر کرائیں گے۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ کسی نے بھاگ کر ایوان میں پناہ نہیں لی، ہماری استدعا ہے کہ اراکین کو اجلاس میں پیش کریں، یہ پارلیمان کی بے توقیری ہوئی ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ ریاست کی سب سے مضبوط اکائی پذرلیمان ہے، نقاب پوش افراد پارلیمان سے ہمارے ممبران کو اٹھا کرلے گئے، میں نے آئی جی سے پوچھا جو اسمبلی میں آئے تھے کیا وہ آپ کے لوگ تھے؟ آئی جی اسلام آباد نے بتایا وہ ہمارے لوگ نہیں تھے۔
انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ سپیکر چیمبر میں طے ہوا تھا کہ گرفتار اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں گے،
طے ہوا تھا ان اراکین کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا،
طے ہوا تھا سپیکر قومی اسمبلی ایف آئی آر درج کروائیں گے۔
کیوں کہ کوئی بھی رکن پولیس سے بھاگ کر اندر نہیں آیا اسمبلی اجلاس کی وجہ سے یہ لوگ یہاں تھے اور باہر نہیں نکلے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پارلیمان کی بے توقیری ہے کل جو پروڈکشن آرڈر سپیکر نے جاری کیے تھے اس پر آئی جی اسلام آباد کو بلا کر پوچھا جائے۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن نے بات کرنے کی اجازت مانگی تاہم اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے احتجاج کیا اور گرفتار اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاعی کرنے کے نعرے لگائے۔
پیپلز پارٹی کے رکن خورشید شاہ اس موقع پر اپوزیشن کے حق میں کھڑے ہوگئے اور کہا کہ اگر پی ٹی آئی ارکان بولنے کی اجازت مانگ رہے ہیں تو انہیں بولنے دیں، پی ٹی آئی والے بھی ایوان کاحصہ ہیں انہیں بھی بولنے دیں۔ خورشید شاہ کی اس بات پر پی ٹی آئی نے ڈیسک بجائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپیکر کے آرڈر پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، سپیکر چیمبر میں آئی جی اسلام آباد کو بلایا گیا، ہم نے پروڈکشن آرڈرز کی گزارش کی تو سپیکر نے زبانی آرڈرز جاری کیے۔

مزید پڑھیں:  پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، اے این پی نے آئینی ترامیم پر اپنا مسودہ پیش کردیا