ویب ڈیسک: آئی جی پی خیبر پختونخوا اختر حیات گنڈا پور نے کہا ہے کہ مسلح افواج نے ہر مشکل وقت میں پولیس کا ساتھ دیا ہے ۔
پشاو ر میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پی خیبر پختونخوا اختر حیات گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عوام، پولیس اور عسکری ادارے دہشت گردی کو قابو کرنے کیلئے دو دہائیوں سے برسرپیکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض عناصر پولیس اور فورسز میں اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں جن کا مقصد جوانوں کا مورال گرانا ہے۔
اختر حیات گنڈاپور نے عوام، پولیس اور فوج کی بدولت صوبے میں امن و امان قائم ہوا،خیبررپختونخوا پولیس کے 2000 سے زیادہ افسران وجوانان نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، کانسٹیبل سے لیکر ایڈیشنل آئی جی پی تک پولیس شہدا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹریننگ سے لیکرمشترکہ سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز تک عسکری ادارے پولیس کے شانہ بشانہ ہیں۔
خیبر پختونخوا پولیس اور پاک فوج،فرنٹیئرکور کے درمیان مثالی پروفیشنل تعلق موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ آپریشنز میں شرپسندوں کی ہلاکت ہوئی، پولیس شہادتوں کا غلط استعمال کیاجارہا ہے،شرپسند عناصر مشترکہ کاوش پسند نہیں اور اس کو اپنی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ فرنٹ پر ہے اور کچھ پشت پر ہونگے، ڈسپلن کی خلاف ورزی پر تادیبی کاروائی پر عمل کیا جائے گا ۔
آئی جی پی نے کہا کہ لکی مروت میں پولیس نفری کم تھی565 افراد مزید بھرتی کئے جارہے ہیں،سال 2022 کے آخر میں دہشت گرد واقعات میں اضافہ ہوا۔
پڑوس میں رحیم چینج کے بعد یہاں ان کے اثرات مرتب ہوئے، ہمیں جنوبی اضلاع میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔
بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژن کے بندوبستی و قبائلی اضلاع میں شدت پسندوں کی تشکیل بڑھ گئی ہے،گزشتہ سال پولیس و سی ٹی ڈی نے 272 شدت پسندوں کو نیوٹرلائز کیا۔
آئی جی پی کے مطابق لکی میں کامیاب آپریشنز پر ٹیپو گل مروت نے دھمکیاں دیں کہ وہ اس کا بدلہ لینگے، ٹیپو گل مروت کا داماد مارا گیا، کامیاب کاروائیوں سے ان کے شیڈو گورنر مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ محسن قادر ، بالی ، عبدالرحیم و دیگر کمانڈر مارے گئے لکی مروت میں کچھ مفاسد پرست عناصر کامیاب آپریشن کو سبو تاژکرنا چاہتے ہیں۔
Load/Hide Comments