ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار اراکین اسمبلی کا 8روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔
پی ٹی آئی جلسے کے بعد درج مقدمات، گرفتاریوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل اور ملزمان کی جانب سے اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین عادل عزیز قاضی اور راجہ حلیم عباسی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کے دوران کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے تمام آرڈرز ایک جیسے ہی ہیں، سٹیٹ کو جواب دے دیں کہ ایسا کیا ہوگیا تھا کہ 8، 8 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا، یہ تو ایسا عمل ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کے گرفتار اراکین اسمبلی کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیدیا گیا۔
پراسیکیوٹر جنرل نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی، اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس ایف آئی آر کا لکھنے والا بھی دلچسپ ہے، کریڈٹ دینا ہو گا کہ بڑے عرصے بعد اچھی کامیڈی دیکھنے کو ملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس نے بھی یہ ایف آئی آر لکھی ہے اس نے اچھی کامیڈی لکھی ہے، شعیب شاہین پر پستول ڈال دی، شعیب شاہین کو میں نہیں جانتا؟ گوہر خان کا کہہ رہے ہیں کہ پستول نکال لی، گوہر خان کو آپ اور میں نہیں جانتے؟ کامیڈی آپ نے پڑھ لی، اب اِن سے کیا برآمد کرنا ہے؟
اس پر پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہا کہ شعیب شاہین سے ڈنڈا برآمد ہو گیا ہے، اس پر چیف جسٹس عامر فاروق کی بے ساختہ ہنسی نکل گئی، جس پر کمرہِ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ شیر افضل مروت سے بھی پستول برآمد ہوئی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ 4 دن ہوگئے، آپ نے جو کرنا تھا وہ کر لیا، 8 دن کا ریمانڈ کیوں دیا گیا؟ 2 دن کا دے دیتے، کسٹڈی دی جاتی ہے لیکن حتمی طور پر کسٹڈی کورٹ کی ہی ہوتی ہے، اس مقدمے میں مضحکہ خیز قسم کے الزامات لگائے گئے ہیں اور پھر 8 دن کا ریمانڈ بھی دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر الزام درست بھی مان لیں تو اس کا ایک طریقہ کار ہے ، یہ سٹوری جس نے بنائی ہے مزیدار قسم کی کہانی ہے جس پر فلم بن سکتی ہے۔
وکیل عادل عزیز قاضی نے کہا کہ وہاب الخیری کیس میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہے، ہم نے انسداد دہشت گردی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی لیکن سنی نہیں گئی۔
اس پر چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ وہ ہمارا آرڈر لیٹ گیا ہوگا، دیکھ لیتے ہیں، مختصر آرڈر ابھی کر دیں گے تاکہ آپ کو ریلیف مل سکے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ارکان اسمبلی کے ریمانڈ کیخلاف درخواستوں کا فیصلہ محفوظ کر کے بعدازاں سنا دیا۔
عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کا 8روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا.
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر رکھا ہے۔
Load/Hide Comments