سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں دو فیصد کمی کر دی ہے اور رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں بھی کمی ہوئی ہے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو مہینوں کے دوران مہنگائی میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔سرکاری نقطہ نظر اور اعدادو شمار کے مطابق مہنگائی میں کمی سے اتفاق کے باوجود اگر عوامی طور پر اس کا جائزہ لیا جائے تو یہ ہر چند کہیں کہ ہے نہیں ہے کا عین مصداق ہے عوام سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ مہنگائی میں آنے والی کمی کہاں ہے اور یہ بازاروں اور دکانوں میں صارفین کو کیوں نظر نہیں آتی اس عوامی سوال کا جواب ملنے تک عوامی سطح پر مہنگائی میں کمی سے عدم اتفاق رہے گی بہرحال اسٹیٹ بینک نے جون کے بعد تیسری بار اپنی کلیدی پالیسی ریٹ کو کم کر کے.5 19فیصدسے17.5فیصدکر دیا ہے۔ مجموعی طور پر، بینک نے تین مہینوں میں شرح سود بلند ترین سطح میں کمی کی ہے۔قرض لینے کے اخراجات میں تازہ کمی حالیہ معاشی استحکام پر مرکزی بینک کے اعتماد کو ظاہر کرتی ہے اس امید کے ساتھ کہ آئی ایم ایف بورڈ اس ماہ کے آخر تک قرض کے نئے پروگرام کی منظوری دے دے گا۔ اگست میں ہیڈ لائن افراط زر میں ایک ہندسے تک گرنے اور موجودہ سی پی آئی ریڈنگ اورمرکزی بینک کی پالیسی ریٹ کے 10 فیصد پوائنٹس کے درمیان ڈیلٹا میں نمو کے درمیان شرح میں کمی کا بڑے پیمانے پر اندازہ لگایا گیا تھا۔اگرچہ اگلے چند جائزوں میں جاری مانیٹری نرمی کے بارے میں کوئی غیر یقینی صورتحال نہیں ہے تاہم ماہرین اس بات پر منقسم ہیں کہ مستقبل میں جس طرح کمی ہونی چاہئے اس کی شرح کے مطابق میں کس حد تک کمی کی جائے گی افراط زر اور پالیسی ریٹ کے تناظر میں نومبر اور دسمبر میں شرح میں ایک اور تیزکا امکان نظر آتا ہے لیکن اگر مستقبل کی مانیٹری پالیسی آئندہ ستمبر کے آخر تک مہنگائی کوسات فیصد سے کم کرکے پانچ فیصدکے ہدف تک کم کرنے کیلئے مثبت حقیقی شرح سود کو برقرار رکھنے اور میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز رکھنا ہے، تو مستقبل کی شرح میں کمی کی رفتار کو سست کرنا ہوگا۔اسٹیٹ بینک نے خود اس بات پر زور دیا ہے کہ مہنگائی کا نقطہ نظر قریبی مدت کے خطرات کیلئے حساس ہے۔ بنیادی افراط زر اب بھی زیادہ ہے توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے وقت اور محصولات کی وصولی میں کمی کو پورا کرنے کیلئے کسی بھی اضافی ٹیکس کے اقدامات سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔مرکزی بینک کا خیال ہے کہ اوسط افراط زر مالی سال 2025کیلئے 13.5فیصد سے 11.5فیصدکی پیشن گوئی کی حد سے نیچے آجائے گی ۔ لیکن اس کا انحصار مالیاتی استحکام اور منصوبہ بند بیرونی رقوم کی بروقت وصولی پر ہوگا۔ لہٰذا، شرح کو مزید کم کرنے سے پہلے یہ اندازہ لگا لینا دانشمندی ہو گی کہ مہنگائی میں گراوٹ کتنی پائیدار ہے۔