صرف مسلم کا محمدۖ پہ اجارہ تو نہیں

ربیع الاول وہ مبارک مہینہ ہے جس میں ہادی برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی اور دنیا میں ایک ایسا نور پھیلا جس کی کرنیں قیامت تک عالم انسانیت کو منور وتاباں کرتی رہیں گی ، کیا مسلمان اور کیا غیر مسلم ، حضور پر نور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح میں رقم طراز ہوں گے اگرچہ نبی آخر الزمان ۖ کی مخالفت میں بھی بعض بدبخت لوگ اپنے خبث باطن کا اظہار کرتے ہوئے اپنی آخرت کو برباد کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر انہی ادہان کے بعض پیروکار ایسے بھی ہیں جو ہادی برحق ۖ کی عظمت کو تسلیم کرتے ہوئے برملا اس کا اظہار کرنے میں بھی کوئی تامل نہیں کرتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز(ایپس) پر وائرل ہو جاتا ہے اس لئے زیادہ تردد کی ضرورت نہیں رہتی ، جیسے کہ ایک ہندو شاعرہ کی ایک ویڈیو گزشتہ کچھ عرصے سے بہت زیادہ وائرل ہے جس میں اس نے مدحت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے ا یک بہت بڑے سماجی تقریب میں اپنی نعت سنائی ہے جسے سن سن کر مسلمان نہال ہو رہے ہیں تو تنگ نظر ہندوئوں کو آگ لگ رہی ہے اسی طرح ایک ہندو سکالر نے مختلف مذاہب کے تقابلی مطالعے کے بعد ” کالکی اوتار” کے نام سے ایک کتاب لکھ کر فخر موجودات ، سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقانیت کو محولہ کتاب میں واضح دلائل سے ثابت کیا ہے اور کہا ہے کہ ہندوئوں کی مقدس کتابوں میں جس ”کالکی اوتار” کا ذکر اور ان کے آنے کی بشارت دی گئی ہے وہ یہی آخری پیغمبر ۖہیں جن پر قرآن اترا، اس کتاب نے نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ باہر بھی ایک ہلچل مچا رکھی ہے ، اور کہا جارہا ہے کہ اگر یہ کتاب لکھنے والا کوئی ہندو پنڈت اور مذہبی سکالر نہ ہوتا تو اب تک اس کے خلاف نہ جانے کتنے مقدمے درج کئے جا چکے ہوتے بلکہ عین ممکن تھا کہ مہاسبھائی ہندو جتھے اس کے خلاف ا یکشن لیتے ہوئے اسے قتل بھی کر دیتے ، اسی طرح اہل مغرب میں وہ کتاب جو دنیا کے سو بہترین شخصیات کے ذکر پر مبنی ہے او جس میں مصنف نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اولیت کا درجہ دیتے ہوئے اعلیٰ مقام و مرتبے پر فائز کیا ہے یقینا اس کتاب پر پابندی لگا دیتے مگر وہاں ”اظہار رائے” کی آزادی چونکہ بہت اہمیت کی حامل ہے اس لئے وہ کتاب اب تک کروڑوں کی تعداد میں نہ صرف چھپ چکی ہے بلکہ یہ سلسلہ اب بھی جاری و ساری ہے اور بقول ایک سکھ شاعر
صرف مسلم کا محمدۖ پہ اجارہ تو نہیں
ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک جرمن شاعر گوئٹے کی جرمن زبان میں کہی ہوئی ایک نعت کا بڑا چرچا ہے گوئٹے عالمی شہرت کے شاعر تھے اور جن کا مقام اقوام مغرب کے باکمال شعراء میں ہوتا ہے ، ان کی کہی ہوئی نعت کا ترجمہ مشہور ادیب ، محقق ، دانشور ، ماہر تعلیم اور شاعر شان الحق حقی نے اردو زبان میں کیا ہے اسی طرح برصغیر کے کئی ہندو ، سکھ اور عیسائی شعراء نے مدحت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نعتیہ کلام کہا ہے جو برصغیر میں صدیوں تک ایک ساتھ رہنے کی وجہ سے ایک دوسرے کے مذہبی احترام کانتیجہ ہے ، ماہنامہ نقوش لاہور کے رسول نمبر مطبوعہ جنوری 1983ء میں صفحہ 500/499 پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں اسی دور کے رسالے ”پارس” کے ہندو ایڈیٹر شیام سندر ، سندر کے اشعار میں یوں مدحت رسولۖ کی گئی ہے ۔
دنیا کو تم نے آکر پر نور کر دیا ہے
اور ظلمتوں کو یکسر کافور کر دیا ہے
پیغام حق سنا کر مسرور کر دیا ہے
وحدت کی مے پلا کر مخمور کر دیا ہے
اک بارتو دیار یژب کو دیکھ لیتا
پابندی جہاں نے مجبور کر دیا ہے
سندر سے کیا رقم ہو وہ شان ہے تمہاری
جس نے گداگروں کو فغفور کر دیا ہے
اسی طرح ایک اور ہندو شاعر شنکر لال ساقی یوں رطب اللسان ہیں
روشن دلمر جلوہ روئے محمدۖاست
جانم خدائے نام نکوئے محمدۖاست
یاد خداست ہمدم روح لطیف من
دردل خیال مدحت خوئے محمدۖ است
اس بوئے خوش کہ مشک ختن یافت درجہاں
بے شبہ از عطیہ موئے محمدۖ است
دردیرہم قبول تو آن شد نمارمن
گرروئے دل نہ صدق بسوئے محمدۖ است
ساقی اگرچہ ہنداست برتنم
خاکم مگر زیژب و کوئے محمدۖ است
سکھوں کے مذہبی پیشوا حضرت بابا گرونانک نے تو دنیا کی ہر شے میں جلوہ محمدۖ کی بشارت اپنی ایک رباعی میں دی ہے
ہر عدد کو چوگن کر لو ، دو کو اس میں بڑھائے
پورے جوڑ کو پنج گن کر لو ، بیس سے اس میں بھاگ لگائے
باقی بچے کو دوگن کر لودو کو اس میں دو بڑھائے
گرونانک یوں کہے ہر شے میں محمدۖ کو پائے
یعنی کسی بھی چیز کے نام کے حروف تہجی کے عدد جمع کرکے اسے چار گنا کر لیں پھر اس میں دو جمع کرکے پانچ سے ضرب دیں اور بیس پر تقسیم کریں آخر میں رہ جانے والے عدددو جمع کر دیں تو حاصل جمع حضرت محمدۖ کے اسم مبارک کے اعداد یعنی 92 نکل آئیں گے ۔ سبحان اللہ

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم کی کھچڑی