گزشتہ کئی برس سے پاکستانی معیشت کے حوالے سے جو منفی صورتحال کی نشاندہی کی جاتی رہی ہے اور ایک سیاسی جماعت نے اقتدار سے محروم ہونے کے خدشات کے پیش نظر جس طرح آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کو ریورس گیئر لگا کر ملک کو نہ صرف معاشی بحران میں مبتلاکیا بلکہ آئندہ کیلئے آئی ایم ایف سے معاہدوں کو بھی خطرات سے دوچار کر کے ملک کو ڈیفالٹ کے شدید خطرات سے دوچار کیا، یہاں تک کہ اس کی دو صوبوں کی حکومتوں نے آئی ایم ایف کو خطوط لکھ کر اس کے قرضوں کی ادائیگی سے انکار کر کے ایک خطرناک اقتصادی صورتحال میں ملک کو مبتلا کیا ،تاہم اس وقت پی ڈی ایم کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی ملکی اقتصادیات اور معاشی معاملات کو ممکنہ خطرات سے بچانے کیلئے جس حکمت عملی سے کام لیا ،اس سے حالات میں بہتری کے آثار پیدا ہونے شروع ہوئے اور اب سٹیٹ بینک آف پاکستان نے زر مبادلہ کے ذخائر میں جس مثبت صورتحال کی نشاندہی کی ہے اور واضح کر دیا ہے کہ زر مبادلہ کے ذخائر 30 ملین ڈالر سے بڑھ کر ستمبر 2024ء میں6 9.46 بلین ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں، جبکہ نہ صرف بیرون ملک سے ترسیل زر میں اضافہ سے ڈالر کی قیمت میں روپے کے مقابلے میں کمی کا رجحان ہے اور اس حوالے سے استحکام دکھائی دے رہا ہے، ساتھ ہی شرح سود میں دو فیصد کمی سے سرمایہ کاروں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ،سٹاک مارکیٹ میں اضافے کا رجحان ہے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، یہ صورتحال یقینی طور پر ملکی معیشت کیلئے بہتر اور حوصلہ افزاء ہے، اور اسی وجہ سے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات ختم ہو چکے ہیں، اس صورتحال سے آئندہ مہینوں کے دوران مہنگائی میں کمی ہونے کی امیدیں بھی روشن ہو رہی ہیں، حالانکہ مہنگائی میں کوئی نمایاں کمی فی الحال دکھائی نہیں دیتی ،تاہم آگے چل کر اس حوالے سے امکانات موجود ہیں اور قوی امید ہے کہ ملکی معاشی حالات بہتری کی جانب گامزن ہو جائیں گے۔