ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ بتایا جائے آئینی بل کا ڈرافٹ اور نسخہ کہاں سے آیا ؟آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی پر بات کرسکتے ہیں لیکن عدلیہ پر حملے کی مزاحمت کریں گے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے مولانا فضل الرحمن کا شکریہ ادا کیا ۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم سب کے اوپر اثر انداز ہوتی ہے، رات کی تاریکی اور چھٹی کے روز کیا ترمیم پاس کرنی ہوتی ہے ؟۔
اسد قیصر نے کہا کہ وزیر قانون خود کہہ رہے تھے میرے پاس ڈاکومنٹ نہیں ہے،بتایا جائے یہ ڈرافٹ اور نسخہ کہاں سے آیا ؟ بلاول بھٹو پر بہت افسوس ہوا ہے ،پیپلز پارٹی کے پاس مکمل ڈرافٹ تھا ۔
اس قسم کی قانون سازی کرنی ہے تو پہلے اس کو پبلک کریں ،یہ تو ڈاکا زنی کی گئی ہے، یہ سب کو الگ الگ نسخے دکھا رہے تھے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی ،آزاد عدلیہ و پارلیمنٹ کی بالادستی پر بات کرنے کو تیار ہیں لیکن عدلیہ پر حملے ہورہے ہیں۔ اس طرح کی قانون سازی لائی گئی تو مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی قانون سازی کو چوری کہا جاتا ہے قانون سازی نہیں کہا جاسکتا بلاول بھٹو زرداری کے پاس ڈرافٹ تھا مگر پی پی پر انتہائی افسوس ہوا۔
رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ جس طرح کی یہ قانون سازی کی جارہی تھی تو اس سے مرنا بہتر تھا ان کو ڈنڈا آتا ہے تو یہ بھاگنا شروع کردیتے ہیں ۔
اسد قیصر نے کہا کہ اس آئینی بل میں پارلیمان کو ربر اسٹیمپ بنانے کی کوشش کی گئی وزیر قانون نے تسلیم کیا کہ ان کے پاس آئینی بل کا ڈرافٹ نہیں ہے تو پھر بتایا جائے کہ یہ ڈرافٹ کس نے بنایا اور دیا تھا ؟۔
اسد قیصر کے مطابق بل میں 56ترامیم کی جارہی تھیں اس بل میں 8اے اور 99میں کیا یہ بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے کا تجویز نہیں کررہے ہیں ؟ کیا یہ رات کے اندھیرے میں ڈاکا ڈالنے کی کوشش نہیں تھی؟۔
اسد قیصر نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مضبوطی ہوگی تو ہم ساتھ دیں گے، عدلیہ کے حوالے سے قانون سازی ہم بھی کرنا چاہتے ہیں ۔
اسد قیصر نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آپ ایسی ترمیم کے حق میں ہوسکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئینی بل کو پارلیمانی کمیٹی میں ضرور دیکھیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ کے اندھیرے میں چوری نہیں ہونے دیں گے، ہم اس پارلیمان میں، عدلیہ کے لیے سڑکوں پر جگہ لڑیں گے۔
Load/Hide Comments