ادھورا کام

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے نگراں دور میں بھرتی ایک ہزار 800 ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان بڑا فیصلہ ہی نہیں مستحق بے روزگار افراد کے لئے بھی امید کی کرن بھی بن سکتی ہے بشرطیکہ ا نصاف کے تقاضے پورے ہوں جو بھرتی کے انتظار میں زائد العمری کا شکار ہونے کے خطرات سے دو چار ہیں ۔ امر واقع یہ ہے کہ سیاسی بنیادوں پر بھرتی صرف حالیہ نگران حکومت ہی کے دور میں نہیں ہوا بلکہ ہر دور میں اس کا معمول ہے خود تحریک انصاف کی دونوں حکومتوں کا دور بھی اس ناانصافی سے مبرا نہیں وزیر اعلیٰ اگر نگران دور حکومت تک محدود رہنے کی بجائے گزشتہ ادوار کا بھی جائزہ لیتے تو یہ زیادہ منصفانہ بات ہوتی ۔ نگران صوبائی حکومت کی بھرتیوںکی بھرمار کا یہ عالم تھا کہ صوبے کے مختلف انتظامی محکموں اور خود مختار اداروں میں11ماہ کے دوران ایک ہزار 800سے زائد ملازمین بھرتی کئے گئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ نگران حکومت کے پاس 1800 بندے بھرتی کرنے کا اختیار ہی نہیں تھا، نگران حکومت میں وظائف مقرر کر کے باقاعدہ سیاسی جماعتوں کو کوٹے دے دیئے تھے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ نگراں حکومت میں وزراء کی بندر بانٹ ہوئی، تین تمہارے، چار میرے اور پانچ اس کے، انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کر کے لوگوں کو بھرتی کیا،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا نگران حکومت میں مختلف محکموں میں بھرتی ہونے والے ملازمین کے حوالے سے موقف سے ذرا بھی اختلاف کی گنجائش نہیں انہوں نے کل تعداد کا تو اعلان کیا ہے اس کے بعد وزیر اعلیٰ اگر ہر محکمے میں بھرتی ہونے والے ملازمین کی بھی فہرست جاری کرائیں تاکہ اس بات کا علم ہو سکے کہ کس نگران وزیر نے کس محکمے میں کتنے افراد بھرتی کئے ان کی نوعیت کیا تھی اور اب ان محکموں میں کتنی آسامیاں فی محکمہ خالی ہوں گی تاکہ آنے والی بھرتیوں کا ایک اندازہ ہونے کے ساتھ پھر شفافیت اور سیاسی بھرتیوں کا بھی جائزہ لیا جاسکے ۔امر واقع یہ ہے کہ تحریک انصاف ہی کی گزشتہ حکومت میں سابق وزیر اعلیٰ کے بھائی مشکوک بھرتیوں کے حوالے سے ہی شہرت کے حامل نہ تھے بلکہ ماضی میں ”ایزی لوڈ” کا بھی بڑا چرچا رہا اسی طرح دیگر جماعتوں کے ادوار میں بھرتی ہونے والے ملازمین کو غیر قانونی قرار دیکر اگلی حکومتوں میں نکالے جانے کا عمل جاری رہا جن کی بہت بڑی تعداد بلکہ قریب قریب سب کے سب عدالتوں سے نہ صرف بحال ہو گئے بلکہ برطرفی کے دوران کہ مراعات اور تنخواہیں بھی وصول کیں ان کی جگہ جو نئی بھرتیاں ہوئیں حکومت کو ان ملازمین کو بھی کھپانا پڑا اس وقت موجودہ حکومت نے بعض اسامیوں پر تقرری کے طریقہ کار میں جو تبدیلی کی ہے اور ایٹا کی شرط کا بھی خاتمہ کیا ہے اس سے تو واضح طور پر یہ نظر آتا ہے کہ ان اسامیوں پر بھرتیاں خلاف میرٹ اور منظور نظر افراد ہی کا ہونا تقریباً یقینی ہے ایسے میں دوسروں پر الزامات لگا کر ملازمین نکال کر ان پر بھرتیاں سوائے اسامیاں خالی کرنے کے اورکچھ نہیں گزشتہ حکومت میں سوشل میڈیا چلانے کے لئے جو بھرتیاں کی گئیں اس پر بھی وزیر اعلیٰ اگر توجہ دیں گے اور علاوہ ازیں جتنی بھی غیر قانونی اور سیاسی بنیادوں پر خلاف میرٹ بھرتیاں ہوچکی ہیں ان کا بھی جائزہ لینا ہی قرین انصاف ہو گا گزشتہ و موجودہ حکومت میں اضلاع کی سطح پر کلاس فور کی بھرتیاں دوسرے ضلعوں سے کرنے اور ان کی گھوسٹ ملازمین کی حیثیت کا بھی اگر جائزہ لیا جائے تو پھر مزید اسامیاں خالی ہوسکتی ہیں مگر اصل بات ان ملازمین کی تقرری کے احتساب کا نہیں بلکہ نئی تقرریاں میرٹ پر ہونا اصل معاملہ ہو گا جس کی چندان توقع نہیں وزیر اعلیٰ نے جن ملازمین کو نکالنے کا اعلان کیا ہے اتنی بڑی تعداد میں بھرتیاں تو سوالیہ نشان ہیں لیکن اگر ان ملازمین نے ماضی کی حکومتوں کا ریکارڈ حاصل کرکے عدالت سے رجوع کیا تو پھر جو نیا پینڈورا بکس کھلے گا صوبائی حکومت کو اس کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے نگران دور کے بھرتی کرنے والے وزراء تو رخصت ہوئے لیکن بھرتی کے احکامات پر دستخط کرنے والی بیورو کریسی تو موجود ہے کیا وزیر اعلیٰ غیر قانونی تقرری کرنے والے افسران کی بھی سرزنش کریں گے غرض بہت سے سوالات ہیں جن کا جواب دیئے بغیر اور تمام ذمہ داروں کا احتساب کئے بغیر کسی اقدام کی کوئی حیثیت نہ ہو گی جن نگران وزراء نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے وزیر اعلیٰ کو ان پر بھی مقدمات کا اندراج کرکے ان کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال کی کارروائی کرنی چاہئے بہتر ہوگا کہ وزیر اعلیٰ جلد بازی کی بجائے کم از کم تحریک انصاف کی دونوں حکومتوں میں بھرتی ہونے والے ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات کرکے کوئی بڑی لسٹ جاری کریں تو مناسب ہو گا وزیر اعلیٰ ”ایزی لوڈ” اور اس طرح کے دیگرمنڈی لگانے والے ہر دور حکومت کے مخصوص عناصر کا بھی کھوج لگانا چاہیں تو مشکل پیش نہیں آئے گی جو بھی قدم اٹھایا جائے وہ مبنی برانصاف ہو اور بلا امتیاز ہو توقع کی جانی چاہئے کہ وزیر اعلیٰ ایک مرتبہ پھر غور کرنے کے بعد زیادہ جامع فہرست جاری کریں گے اور خالی ہونے والی اسامیوں پر خالصتاًمیرٹ کی بنیاد پر شفاف ترین تقرریوں کو یقینی بنائیں گے۔

مزید پڑھیں:  دہشت گردی کے پے درپے واقعات