ویب ڈیسک: مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا 70 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے جاری کردیا، فیصلے میںالیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم قرار دیدیا اور مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن پی ٹی آئِی امیدواروں کو نوٹیفائی کرے.
تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 80میں سے 39ایم این ایز کو تحریک انصاف کا ظاہر کیا، الیکشن کمیشن کو کہا کہ وہ باقی 41ایم این ایز کے 15روز کے اندر دستخط شدہ بیان لیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدواروں کو نوٹیفائی کرے۔ الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے۔
الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کا ضامن اور حکومت کا چوتھا ستون ہے مگر کمیشن فروری 2024 میں اپنا یہ کردار ادا کرنے میں ناکام رہا۔
تفصیلی فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ الیکشن میں سب سے بڑا سٹیک ہولڈر عوام ہیں، انتخابی تنازع بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا آزاد امیدوار بھی پی ٹی آئی کے امیدوار تھے اور ووٹرز نے ان کے پی ٹی آئی امیدوار ہونے کی وجہ سے انہیں ووٹ دیا۔
تحریری فیصلے میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے، تحریک انصاف نے 2024 کے عام انتخابات قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتی یا حاصل کیں۔
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی نشان نہ دینا سیاسی جماعت کے انتخاب لڑنے کے قانونی و آئینی حق کو متاثر نہیں کرتا، آئین یا قانون سیاسی جماعت کو انتخابات میں امیدوار کھڑے کرنے سے نہیں روکتا۔ تحریک انصاف قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے، عوام کی خواہش اور جمہوریت کیلئے شفاف انتخابات ضروری ہیں۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 80 میں سے 39ایم این ایز کو تحریک انصاف کا ظاہر کیا، الیکشن کمیشن کو کہا وہ باقی 41 ایم این ایز کے 15 روز کے اندر دستخط شدہ بیان لیں، الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدواروں کو نوٹیفائی کرے۔
تفصیلی فیصلے میں 8 ججز نے 2 ججز کے اختلافی نوٹ پر تحفظات کا اظہار کیا، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے 12 جولائی کے اکثریتی فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دیا تھا۔
اس حوالے سے فیصلے میں بتایا گیا کہ جس انداز میں دو ججز نے اکثریتی فیصلے پر اختلاف کا اظہار کیا وہ مناسب نہیں۔
یاد رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا تھا۔
یاد رہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا 70 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے جاری کردیا۔ فیصلے میںبتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے، مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن پی ٹی آئِی امیدواروں کو نوٹیفائی کرے.
Load/Hide Comments