ویب ڈیسک: مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کے وضاحتی حکم نامے کے معاملے پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے رپورٹ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھجوادی۔
ذرائع کے مطابق رجسٹرار نے کہا ہے کہ وضاحتی حکم سینئر جج کے اسٹاف آفیسر کے کہنے پر ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے 14ستمبر کے ڈپٹی رجسٹرار کے نوٹ پر وضاحت مانگی تھی اور اس حوالے سے رجسٹرار سے 9 سوالات کے جواب طلب کیے تھے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات مندرجہ ذیل ہیں ۔
پہلا سوال: الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی متفرق درخواستیں کب داخل کی گئیں ؟
دوسرا سوال: ججز کمیٹی کے سامنے درخواستیں کیوں پیش نہیں کی گئیں ؟
تیسرا سوال: درخواستیں سماعت کے لیے کب مقرر ہوئیں اور اس بارے میں کازلسٹ کیوں جاری نہ ہوئی ؟
چوتھا سوال: کیا فریقین اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا گیا؟
پانچواں سوال:کس کورٹ روم یا چیمبر میں کن جج صاحبان نے سماعت کی ؟
چھٹا سوال: آرڈر سنانے کے لیے کاز لسٹ کیوں جاری نہ ہوئی ؟
ساتواں سوال: حکم نامہ جاری کرنے کے لیے وقت مقرر کیوں نہ کیا گیا ؟
آٹھواں سوال: اوریجنل فائل اور اصل حکم نامہ جمع کرائے بغیر ویب سائٹ پر کیسے اپ لوڈ ہوا؟
نواں سوال: وضاحتی حکم نامہ سپریم کورٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا حکم کس نے دیا ؟
ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس کو بھجوائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر کوئی کازلسٹ جاری نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ کے کسی کمرہ عدالت میں ان درخواستوں پرسماعت نہیں ہوئی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب میں کہا ہے کہ ججز کے کسی چیمبر میں بھی ان درخواستوں پر بیٹھنے کے بارے میں معلومات نہیں۔
ویب سائٹ پر اپلوڈ ہونے سے پہلے فائل رجسٹرار آفس کو نہیں بھجوائی گئی۔
واضح رہے کہ چند دن قبل سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں کیکیس میں الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر وضاحت میں کہا تھا کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔
اکثریتی ججز نے لکھا کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا شارٹ آرڈر بہت واضح ہے اور الیکشن کمیشن نے اس حکم کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا ہے ۔
Load/Hide Comments