تہران کے جواب کا منتظر امریکہ

تہران کے جواب کا منتظر امریکہ کا مشرق وسطیٰ میں فوج بھیجنے کا عندیہ

ویب ڈیسک: اسرائیل کی کارروائیوں اور غزہ سمیت لبنان اور یمن پر بمباری کے جواب میں تہران کے جواب کا منتظر امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں فوج بھیجنے کا عندیہ دیدیا۔
اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ واشنگٹن تہران سے آنے والے بیانات کو سن رہا ہے اور ان کی جانب سے ردعمل کا انتظار کر رہا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں جان کربی نے کہا کہ امریکہ حزب اللہ کی قیادت کے خلا کو پر کرنے کی کوششوں کو دیکھنے کا انتظار کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکہ کی حمایت اپنی جگہ ہے ، یہ ہمارا عزم ہے کہ اسرائیل کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہمارے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ امریکا ایران کے بڑھتے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔
ادھر تہران کے جواب کا منتظر امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں فوج بھیجنے کا عندیہ دیدیا، اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لبنان پر صیہونیوں کے حملے جاری ہیں، اس لئے امریکا نے عندیہ دیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی فضائی مدد کی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے اور خطے میں فوجیوں کو تعینات کرنے کی تیاری میں ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ واشنگٹن کی طرف سے یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کےغم سے ابھی لبنان نڈھال ہے۔
دوسری طرف ایران نے اسے صیہونی حکومت کا بھیانک جرم قرار دیتے ہوئے اس کا جواب اور بدلہ لینے کا عزم طاہر کیا گیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ایران کے ساتھ منسلک ممالک پر یکے بعد دیگرے حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
انہوں نے ایران کے علاقائی اتحادیوں پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو ان حملوں سے روکا جائے جو وہ بار بار کر کے خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:  کے پی ہاؤس ڈی سیل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر