شہید بے نظیر بھٹو کا آخری وعدہ

آئینی عدالت کا قیام شہید بے نظیر بھٹو کا آخری وعدہ تھا، بلاول

ویب ڈیسک: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام شہید بے نظیر بھٹو کا آخری وعدہ تھا اسے پورا کرنے کے لیے وکلا ساتھ دیں۔
کوئٹہ میں وکلا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ غلط کو غلط کہا جس پر ہمیں کبھی غدار کہا گیا کبھی توہین عدالت کا چارج لگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی اور لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ ہے، بلوچستان میں عوام اور وکلا دہشت گردی کا نشانہ بنے، یہ صوبہ ہے جہاں پوری نسل متاثر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سسٹم پر لوگوں کی تنقید ہورہی ہے جو کہ جائز ہے مگر ٹھیک کرنے کے لیے کچھ نہیں کرسکتے کہ وقت اور حالات ٹھیک نہیں ہیں جیسا چل رہا ہے چلنے دیں، ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہوئی بڑی بڑی لڑائیوں کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں وہاں بڑے بڑے ہاتھی لڑتے ہیں، اسلام آباد میں ہمیشہ لڑائی ہوتی ہے یہ وقتی نہیں، آج ایک لڑائی ہے کل دوسری ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 2006 میں بینظیر کا اپنے ہاتھوں سے دستخط کیا گیا وعدہ موجود ہے وکلا پی پی کے منشور کے مطابق کام کرنے کے لیے ہمارا ساتھ دیں، ہم ایسی آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں کہ جس میں چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی ہو جوکہ شہید بے نظیر بھٹو نے وعدہ کیا تھا، عدالتی اصلاحات پر بے نظیر کا آخری وعدہ تھا جس پر نواز شریف سے دستخط کرائے میں اس وقت نہیں تھا مگر یہ بی بی کی ہی تجویز ہوگی کیوں کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ تجویز نواز شریف کی ہوگی۔
دریں اثناء تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وفاق کا حصہ سندھ کو دلایا جائے، 400ملین ڈالر کا ورلڈ بینک کا قرض ہو یا سندھ میں جاری ورلڈ بینک کے پروجیکٹس ہوں، یورپی یونین کی اعلان کردہ 700 ملین یوروز کی امداد ہو، یہ تمام فنڈنگ میں نے بطور وزیر خارجہ پاکستان کے لیے جمع کیں اور وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہوکر دنیا کے سامنے مدد کی باتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں ورلڈ بینک کے تعاون سے گھر بنانے اور سڑکوں کی بحالی کے منصوبے جاری ہیں۔
بلاول نے ہم نے منصوبے کو آؤٹ سورس کیا ہے تاکہ شفافیت رہے، منصوبے میں ورلڈ بینک اور سندھ حکومت دونوں کی فنڈنگ ہے اور وفاق سے بھی دلوایا، بیرون ملک وعدہ بھی پورا کررہا ہے یہ سارے وعدے ہم بلوچستان کے لیے پورے کیوں نہیں کرسکتے؟ یہ بلوچستان کے ساتھ ناانصافی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ 400 ملین ڈالرز کا وہ قرض جو میں نے عالمی بینک سے حاصل کیا وہ ڈالرز وفاق نے اپنی جیب میں رکھے اور ہمیں روپیہ دے رہا ہے اور وہ روپیہ بھی وہ کہتے ہیں کہ وہ اسے استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ برسوں ہوگئے آج تک وفاق نے سیلاب متاثرین کے لیے ایک گھر بھی نہیں بنایا میں چاہتا ہوں کہ آپ سیلاب متاثرین کو وہ رقم ضرور پہنچائیں آپ یہ کام ضرور کریں اور سندھ کے پلاننگ منسٹر کے ساتھ مل کریں، ورلڈ بینک سے پہلے صوبائی اور وفاقی حکومت کو سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔
بلاول نے کہا کہ اگر صوبائی کے ساتھ وفاقی بھی سیلاب متاثرین کے لیے اپنا حصہ شامل کرے اور اسے عالمی سطح پر اسے ثابت کرنے کے لیے راضی ہو تو میں مزید عالمی مالیاتی اداروں سے پاکستان کو فنڈ دلوانے کے لیے تیار ہوں مگر ایسا ہو نہیں رہا مقصد پورا نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ اس سیلاب سے متعلق امداد اکٹھی ہونے کے بعد حکومت کا جو سلوک رہا ہے اگلی بار اگر مصیبت آئی تو اگلی بار امداد دیتے وقت عالمی ادارے ماضی کو دیکھیں گے، بلوچستان کے فنڈز امداد کے لیے شامل کریں۔

مزید پڑھیں:  کے پی ہاؤس ڈی سیل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر