ویب ڈیسک: تنخواہ دار طبقہ سے کئی گنا اضافی ٹیکس وصولی کا انکشاف ، اکثر تنخواہ دار افراد کو بیک وقت مختلف مدوں کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تنخواہ دار طبقہ سے مختلف مدوں میں اضافی ٹیکس وصولی کی شکایات میں اضافہ کے بعد وفاقی ٹیکس محتسب نے سرکاری اداروں کو بروقت ٹیکس ایڈجسٹ کرنے کی ہدایت کردی ہے، تاکہ سرکاری ملازمین کو بعد ازاں ٹیکس واپسی کی دعویداری کی تکلیف سے بچایا جا سکے ۔
وفاقی ٹیکس محتسب کی جانب سے صوبائی حکومت کو جاری مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ ان کا دفتر پاکستان میں ٹیکس دہندگان کے حقوق کے محافظ کے طور پر فعال طور پر کام کرتا ہے۔
مشاہدہ میں آیا ہے کہ تنخواہ دار ٹیکس دہندگان مشکلات کا شکار ہیں، جن میں اکثر تنخواہ دار افراد کو بیک وقت مختلف مدوں کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے ان مدوں میں تنخواہ، ٹیلی فون، گاڑیوں، جائیداد کی منتقلی ، بچوں کی تعلیم اور دیگر شامل ہیں جس کے باعث یہ تنخواہ دار طبقہ اضافی ٹیکس کٹوتیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔
اسی طرح زائد کٹوتیاں سال بھر جاری رہتی ہیں، کئی شہری ان اضافی ٹیکس وصولی کی واپسی کیلئے طریقہ کار سے بھی نابلد ہیں، اور جو طریقہ کار جانتے ہیں، انہیں بھی واپسی کیلئے دعویداری کے بعد سال بھر انتظار کرنا پڑتا ہے، اور کئی اذیتوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ کے ساتھ یہ زیادتی ناجائز ہے، قانون واضح کرتا ہے کہ ودہولڈنگ ایجنٹ، ماخذ پر ٹیکس کی کٹوتی کرتے ہوئے ملازمین سے روکے گئے ٹیکس کو منظور شدہ خیراتی اداروں کو عطیہ اور منظور شدہ پنشن فنڈز میں شراکت کے تحت قابل قبول ٹیکس کریڈٹ ثبوت پیش کرنے پر ایڈجسٹ کرنے کا پابند ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ تنخواہ دار افراد کے معاملات میں ذریعہ پر ٹیکس کی کٹوتی سے پہلے قابل قبول کل وقتی چھوٹ کی ایڈجسٹمنٹ، ٹیکس کریڈٹ اور تنخواہ دار افراد سے دوسرے مدوں کے تحت روکے گئے ٹیکس، تنخواہ کے علاوہ جیسے گاڑیوں، جائیداد لین دین ، موبائل فونز اور باقی تمام ایڈجسٹ ٹیکس ودہولڈنگ ایجنٹ کے ذریعے کی جانی ہیں۔
Load/Hide Comments