ویب ڈیسک: آئی ایم ایف ہدف پورا کرنے میں ایف بی آر ناکام، 96 ارب ریونیو کا شارٹ فال فیڈر بیورو آف ریونیو کی کارکردگی پر سوال ہے۔ اب ایف بی آر کو رواں مالی سال کی بقیہ تین سہ ماہی (اکتوبر تا جون) کے دوران 40 فیصد کے قریب محصولات میں اضافہ حاصل کرنے کے لیے چیلنجنگ صورتحال کا سامنا ہے۔
آئی ایم ایف ہدف حاصل نہ ہونے کے باعث حکومت کو سخت ٹیکس اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کے نفاذ کا منصوبہ زیرغور ہے، ان اقدامات میں بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا، ممکنہ ٹیکس چوروں کے لیے جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے لیے قانون سازی میں تبدیلیوں کی بھی ضرورت ہے، لہذا ٹیکس قوانین میں ایسی مطلوبہ تبدیلیوں کو عملی جامہ پہنانے اور نافذ کرنے کے لیے منی بجٹ کا امکان ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں 2652 ارب ہدف کے مقابلےاب تک 2556 ارب حاصل کئے، رواں مالی سال کے 12970 ارب کے ٹارگٹ کیلئے بہت بڑا کام درپیش ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے متنبہ کیا گیا تھا کہ ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکامی پر اضافی محصولات کے اقدامات پر غور کرنا پڑے گا۔ ٹیکس مشینری نے ستمبر 2024 کا اپنا ماہانہ ہدف کامیابی سے حاصل کر لیا۔
ایف بی آر ستمبر 2024 کے لیے 1100 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کو چھونے اور عبور کرنے کی جانب گامزن ہے جبکہ اس ماہ کے لیے 1098 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کی مدت میں ایف بی آر نے اب تک 2652 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 2556 ارب روپے حاصل کیے، اس حساب سے 96 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا اسے سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے اسلام آباد کو 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) قرض پروگرام کی منظوری دینے کے موقع پر خبردار کیا تھا کہ اگر پہلی سہ ماہی کے ہدف کو حاصل کرنے میں 2 فیصد سے کچھ زیادہ کمی ہوئی تو حکومت کو رواں مالی سال کے دوران اضافی محصولات کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔
اس حوالے سے حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کے نفاذ کا منصوبہ تبار کیا جا رہا ہے جس میں بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنا، ممکنہ ٹیکس چوروں کے لیے جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی شامل ہے لیکن اس کے لیے قانون سازی میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے لہذا ٹیکس قوانین میں ایسی مطلوبہ تبدیلیوں کو عملی جامہ پہنانے اور نافذ کرنے کے لیے منی بجٹ کا امکان ہوگا۔
اب ایف بی آر کو رواں مالی سال کی بقیہ تین سہ ماہی (اکتوبر تا جون) کے دوران 40 فیصد کے قریب محصولات میں اضافہ حاصل کرنے کے لیے چیلنجنگ صورتحال کا سامنا ہے۔
ایسی صورتحال میں حکومت کو سخت اقدامات کرنے ہونگے۔
Load/Hide Comments