امن و امان کا قیام بڑا چیلنج

امن و امان کا قیام بڑا چیلنج،مل کرکام کرنےکی ضرورت ہے:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ امن و امان کا قیام سب سے بڑا چیلنج ہے اس مقصد کیلئے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا ۔
اجلاس میں مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف ، مشیر خزانہ مزمل اسلم، چیف سیکرٹری، آئی جی پی اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کے علاہ متعلقہ کمشنرز، آر پی اوز، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز نے شرکت کی ۔
اجلاس میں صوبے خصوصا جنوبی اضلاع اور ضم اضلاع میں امن و امان کی صورتحال سمیتضم اضلاع اور جنوبی اضلاع میں پولیس کو مضبوط کرنے کے لئے گاڑیوں اور دیگر وسائل کی فراہمی پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ضم اضلاع میں پولیس کو مستحکم کرنے کے لئے 7 ارب روپے دیئے گئے ہیں جبکہ ضم اضلاع کے لئے پولیس کو 122نئی بلٹ پروف گاڑیاں بھی دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں پولیس کو اے پی سی گاڑیوں کی فراہمی کے لئے ایک ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان ، ٹانک اور لکی مروت میں پولیس کی استعداد کو بڑھانے کے لئے 1300 نئی آسامیاں منظور کی گئی ہیں، آسامیوں پر بھرتیوں میں مقامی لوگوں کو پہلی ترجیح دی جائے اس کے علاوہ اے ایس آئی کی آسامیوں پر بھرتی کے لئے شہدا کے بچوں کا کوٹہ سو فیصد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں پولیس کو مضبوط بنانے پر توجہ نہیں دی گئی لیکن اب ہم اس پر بھر پور توجہ دیں گے۔
اجلاس میں گزشتہ مہینے وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں منعقدہ قبائلی گرینڈ جرگے میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا گیا ۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ضم اضلاع میں نئی مائننگ پالیسی پر عملدرآمد کرکے وہاں کے لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دی جائے اور لوگوں کے لئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کئے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روزگار اور تجارت کے مواقع بڑھیں گے تو بدامنی ختم ہوگی، لوگوں کو صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جائے، مقامی سطح پر نوجوانوں کے لئے کھیلوں اور دیگر صحت مند سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے تاکہ انہیں منفی سرگرمیوں سے بچایا جاسکے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ امن و امان کا قیام سب سے بڑا چیلنج ہے اس مقصد کیلئے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، امن و امان سے متعلق مسائل کے حل کے لئے مقامی جرگوں کا باقاعدہ انعقاد کیا جائے، جرگوں میں مقامی عمائدین اور دیگر تمام شراکت داروں کو شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ سے متعلق مسائل کے حل کے لئے بھی مقامی عمائدین اور رائے عامہ ہموار کرنے والے لوگوں کے جرگے جبکہ تمام اضلاع میں کھلی کچہریاں باقاعدگی سے منعقد کی جائیں، ان کھلی کچہریوں میں تمام محکموں اور متعلقہ منتخب عوامی نمائندوں کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ لوگوں کو یقین ہو کہ انتظامیہ ان کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ ہے اور ان کے مسائل مقامی سطح پر حل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنوں اور لکی مروت کے مسائل جرگوں کے ذریعے پر امن طریقے سے حل کئے گئے، بنوں امن کمیٹی کے 16 نکات میں سے 15 پر عملدرآمد ہوچکا ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ، پولیس اور مقامی عمائدین کی کوششوں سے کرم میں سیز فائر ہوگیا ہے، اب مقامی عمائدین کی مشاورت سے وہاں پر بھاری ہتھیار اور مورچے ہٹانے ہیں ان اضلاع میں امن و امان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے مقامی عمائدین، پولیس اور انتظامیہ کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کی خاطر فوج اور پولیس کے شہدا سمیت عام شہریوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بونیر اور چترال میں پولیس کو فرنٹ فٹ پر کرنے کی منظوری دیدی ہے جبکہ شمالی وزیرستان میں گیس اور تیل کے وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لئے جرگہ تشکیل دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  تخت بھائی میں 26 سالہ شادی شدہ خاتون کی خودکشی، تحقیقات شروع