ویب ڈیسک: پشاور میں ڈینگی کے شدید آﺅٹ بریک کا خطرہ ظاہر کیا جانے لگا ہے، ماہرین نے اکتوبر کے دوران ڈینگی کی شدت میں اضافے کے خدشات ظاہر کر دیئے ہیں۔
گزشتہ ماہ سے شہر میں اس مہلک وائرس کے پھیلاﺅ میں اضافہ ہوا ہے اور192سے زائد لوگ سرکاری ہسپتالوں میں رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ تدریسی ہسپتالوں میں اس تعداد سے دوگنا مریض رپورٹ کئے گئے ہیں۔
محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع سے جنوری سے اب تک مجموعی طور پر ڈینگی سے متاثرہ904افراد رپورٹ ہوئے ہیں۔
ان میں سے 761مریض صرف ستمبر کے مہینے میں تشخیص ہوئے ہیں اور دو مریضوں کا نوشہرہ میں انتقال بھی ہوا ہے۔ اس تناظر میں آئندہ مہینے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
پشاور میں امسال شیخ یاسین ٹاﺅن بلاک ڈی ایس سٹریٹ 16 ناصر باغ روڈ نزد ڈی ایچ اے، محلہ چرندو تہکال پایاں ، میاں خان گڑھی بادیزئی ناصر باغ روڈ، گارڈن ٹاﺅن، کلمہ چوک، پلوسی ، اچینی بالا محلہ میاںگان، سپین جماعت ، خوشحال روڈ ،اچینی رنگ روڈ، پاﺅکہ ٹانگو اڈا، سفید ڈھیری، محلہ عمرزئی ، دانش آباد، سٹریٹ سی مسجد عجب خان اوراکیڈمی ٹاﺅن نزد جامعہ عصریہ کے رہائشی علاقے ڈینگی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
اسی تنظاظر میں ماہرین کی جانب سے پشاور میں ڈینگی کے شدید آﺅٹ بریک کا خطرہ ظاہر کیا جانے لگا ہے، پشاو ر کے مختلف علاقوں میں وبائی امراض کے ماہرین نے اکتوبر کے دوران ڈینگی کی شدت میں اضافے کے خدشات ظاہر کر دیئے ہیں۔
2017کے بعد سے ہر سال مذکورہ علاقوں میں ڈینگی کے مریض رپورٹ ہورہے ہیں، دوسری جانب محکمہ صحت کی جانب سے مچھر ختم کرنے کی مہم نہیں چلائی گئی جس سے مچھروں کی تعداد بڑھ گئی ہے، اور بڑی تعداد میں لوگ اس میں مبتلا ہورہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پشاور کے مذکورہ علاقوں میں ڈینگی پھیلنے کی بڑی وجہ روزمرہ استعمال کیلئے گھروں پر صاف پانی کا ذخیرہ کرنا ہے، چونکہ ان علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ زیادہ رہتا ہے، اس وجہ سے ٹیوب ویل سے پانی کی سپلائی محدود رہتی ہے۔
ان علاقوں میں ٹیوب ویل سے پانی کی سپلائی محدود ہونے کی وجہ سے لوگ کنٹینرز اور پلاسٹک کے ڈرم وغیرہ پانی سے بھر کر ذخیرہ رکھتے ہیں، اسی میں ڈینگی مچھر افزائش پا رہے ہیں۔
اس کے علاوہ بعض گھروں میں پرندوں وغیرہ کے پانی کے برتن بھی ڈینگی سے آلودہ ہیں جبکہ زیادہ تر گھروں میں ائر کولرز کے پانی میں یہ مچھر افزائش کر رہے ہیں ۔
Load/Hide Comments