بجلی کی قیمتوں میں کمی کا قضیہ بالاخر کس کروٹ بیٹھے گا؟ اس بارے میں گزشتہ کئی ہفتوں سے سیاسی سطح پر احتجاج میں اضافہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے عوامی سطح پر سوشل میڈیا مطالبات سے پر ہے اور خاص طور پر آئی پی پیز کے ناجائز منافع پر عوام کے اندر سے اٹھنے والے سوالات کا گراف ہمالیہ کے پہاڑ کی طرح اوپر ہی رواں دواں ہیں ابتداء میں تو وفاقی وزیر توانائی نے آئی پی پیز کو ”چھیڑنے” کے مسئلے کو ”خطرناک” قرار دیتے ہوئے اس کے ”سنگین”نتائج سے قوم کو خبردار کرنے کی کوشش کی مگر جیسے جیسے حقائق منکشف ہوتے رہے اور کئی ایک کمپنیوں کی ملکیت بھی انہی سیاسی رہنمائوں اور سرمایہ داروں کی نکل آئی جو پہلے ہی ملک کے وسائل کو مبینہ طور پر بے دردی سے نوچ رہے ہیں تو ان سے نجات کے مطالبات میں بھی تیزی آنا شروع ہو گئی اور بالاخر معاملات بعض سیاسی جماعتوں نے اپنے ہاتھ میں لیکر شدید احتجاج کا ڈول ڈالا تو حکومت کو بہ امر مجبوری ان کے ساتھ وعدے وعید کرکے احتجاج کو موخر کرنے میں کامیابی ملی مگر یہ سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا ہے اور اب حکومت کو بعض آئی پی پیز سے جان چھڑانے کی پالیسی پر عمل کرنے پر مجبور ہونا پڑا جبکہ اب وزیر مملکت برائے خزانہ کے مطابق حکومت نے بجلی کی قیمتیں کم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے تاجر برادری کو بتایا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں بجلی کی قیمتیں کم ہوسکتی ہیں اس سلسلے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ حکومت آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات میں خود حکومتی سطح پر اس بات کو یقینی بنائے کہ بجلی اور گیس بلوں میں یہ جو عام عوام کو ”لوٹنے” کے لئے سلیب سسٹم متعارف کرائے گئے ہیں۔ اس کو واپس لے کر جتنے یونٹ استعمال کئے جائیں انہی کے مطابق بل ارسال کئے جائیں تاکہ عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف مل سکے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments