ڈینگی کے خطرات میں اضافہ

صوبہ خیبرپختونخوا میں ڈینگی جس رفتار سے بڑھ کر عوام کے لئے خطرات میں اضافہ کر رہا ہے اس کے حوالے سے تازہ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ فعال کیسوں کی تعداد 1200 ہو گئی ہے بلکہ 85 نئے کیس بھی رپورٹ ہوئے ہیں ، اس ضمن میں مختلف اضلاع میں فعال کیسوں کی تعداد پشاو میں 373 ، ہنگو 115 ، مانسہرہ 104 ،نوشہرہ 100 ، چارسدہ 59 ، کوہاٹ 42، ہری پور 36اور بنوں میں 25 کیس رپورٹ ہوئے ہیں محکمہ صحت نے ایکشن پلان 2024ء کا نفاذ کرتے ہوئے چار لاکھ سے زیادہ مچھر دانیاں تقسیم کر دی ہیں جبکہ ہسپتالوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق اب تک 709 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں دوسری جانب رواں سال ڈینگی سے اب تک دو اموات کی تصدیق ہو چکی ہے جسے باعث اطمینان قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ جس رفتار سے ڈینگی پھیل رہا ہے اس میں اب تک صرف دو اموات کی تصدیق محکمہ صحت کی اعلیٰ کارکردگی پر دال ہے جس کے تحت مریضوں کے انتظام کویقینی بنانے اور ویکٹر سے پیدا ہونے والے وائرس کے بارے میں عوامی آگاہی کو بڑھانے کے لئے تمام متعلقہ لائن ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ تعاون کو تیزکیا جارہا ہے اس ضمن میں اگر ڈینگی پھیلانے والے مچھروں کو ختم کرنے ، یا کم از کم کنٹرول کرنے کے لئے سپرے کا اہتمام تواتر کے ساتھ کیا جائے تاکہ ڈینگی جراثیم کو روکنے میں مدد مل سکے یہاں یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ جو اعداد و شمار سرکاری سطح پر جاری کئے گئے ہیں ، ان کے علاوہ بھی لاتعداد کیسوں کی عوامی سطح پر نشاندہی ہو رہی ہے اور ایسے لاتعداد مریض ہیں جو ہسپتالوں سے رجوع کرنے کی بجائے پرائیوٹ ہسپتالوں ، کلینکوں اور ڈاکٹروں سے رجوع کرکے اپنا علاج کراتے ہیں ایسے مریضوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنا اگر مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں جبکہ حکیموں اور ہومیو پیتھس سے علاج معالجہ کروانے والوں کی بھی کمی نہیں ہے اگر ممکن ہو تو درست ڈیٹاحاصل کرنے کے لئے ان تمام کلینکس، مطب اور دیگر معالجین کے ساتھ متعلقہ عملے کے ذریعے رابطہ کرکے ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ آئندہ کے لئے منصوبہ بندی میں آسانیاں مل سکیں۔

مزید پڑھیں:  جیلوں کیلئے اصلاح کے اقدام؟