شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے امکانات سے بھی پہلے 130سعودی سرمایہ کاروں کی پاکستان آمد اور مختلف شعبوں میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالے سے پاک سعودی عرب بزنس فورم کے تحت منعقدہ اجلاس میں جو ان سطور کی تحریر کے ہنگام اسلام آباد میں جاری ہے ، پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ملنے والے مثبت اشاریے ملک کے بہتر مستقبل کی ضمانت کے حوالے سے امید کی کرن ہیں سعودی سرمایہ کار آئی ٹی ، زراعت ، پٹرولیم پاور اور تعمیراتی سیکٹرز میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے معاہدوں پر دستخط کریں گے جبکہ اگلے چار سال میں پانچ ارب ڈالر کی انوسمنٹ کے امکانات بھی خاصے روشن ہیں ، ان معاہدوں سے جہاں پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھے گی وہاں ان شعبوں میں ملازمتوں کے امکانات بھی روشن ہوں گے اور بے روزگاری کے خاتمے میں اہم پیش رفت ہو گی ادھر ایک اور خبر بھی بہت حوصلہ ا فزاء ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے آئی ایم ایف سے بھی زیادہ ڈالرز بھیج کر ملکی معیشت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ ماہرین اقتصادیات کے مطابق آئندہ سہ ماہی میں مزید زرمبادلہ کے آنے کے امکانات خاصے روشن ہیں جبکہ ایک مخصوص سیاسی ٹولہ ایک عرصے سے سمندر پارپاکستانیوں نے اس ”ملک دشمن”پروپیگنڈے پر کان نہ دھر کر ملک کی معیشت کی بہتری میں اپنا کردار ادا کیا ، اب جبکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت مختلف ممالک کے وفود کی آمد کے استقبال کی تیاریاں جاری ہیں اور حکومت نے اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی فول پروف سیکورٹی کے انتظامات کر رکھے ہیں تاکہ کانفرنس کے انعقاد میں کوئی دشواری حائل نہ ہو سکے اور عالمی برادری کے وفود کوئی منفی تاثر لے کر نہ جائیں جو خدانخواستہ پاکستان میں ”افراتفری اور امن کے لئے خطرات” کے تاثرات قائم ہونے کے بعد اپنے اپنے ملکوں کی جانب سے سرمایہ کاری کے لئے باعث تشویش قرار دے کر پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے کسی منفی صورتحال سے مملوثابت ہو سکے ، اس وجہ سے جڑواں شہروں کی فول پروف سیکورٹی کے لئے جو بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وہ بہت اہمیت کے حامل ہیںافسوسناک امر یہ ہے کہ کراچی میں حال ہی میں چینی انجینئروں کو تاک کر نشانہ بنایا گیا اور ایک مرتبہ پھر غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہوا۔ ذکر امر یہ ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر نہ صرف چینی اور روسی وزرائے اعظم انشاء اللہ پاکستان تشریفی لا کر اربوں کھربوں کی سرمایہ کاری کے حوالے سے معاہدوں پر دستخط کے موقع پر موجود ہوں گے بلکہ اس ضمن میں خیبر پختونخوا میں فوری طور پر وزیر اعلیٰ کی جانب سے ہیلی کاپٹر کی فراہمی اور غیر ملکی ماہرین کے تحفظ کے لئے جن اقدامات کا اعلان کیا گیا وہ بروقت اور ضروری تھے بہرحال اس سے قطع نظر چینی وزیر اعظم پاکستان کے پارلیمنٹ سے خطاب بھی کریں گے جو پاک چینی دوستی کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہو گا بدقسمتی سے 2014ء میں جب چین کے صدر کا دورہ شیڈول تھا اور ان کی آمد کے موقع پر سی پیک منصوبے کے تحت اسی طرح اربوں ڈالر کے کئی معاہدوں پر دستخط ہونے تھے مگر ایک بین الاقوامی سازش کے تحت اسلام آباد میں 124 روز کا دھرنا دلوا کر چینی صدر کے دورے کو نہ صرف منسوخ کروایا گیا بلکہ ایک منتخب وزیر اعظم کو ”عدالتی سہولت کاری” کے تحت نااہل کرکے ملک کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیاگیا یہ تاریخ ہے جس کی تفصیل سے پوری قوم اچھی طرح واقف ہے اس کے بعد پاکستان کی معیشت کوجس تباہی اور بربادی کا منہ دیکھنا پڑا وہ بھی ”سامان عبرت” ہی قراردیا جا سکتا ہے اب ایک بار پھر دارالحکومت پر”یلغار” کرنے کے پے درپے ”حملوں” سے ویسی ہی صورتحال پیدا کرنے کی کوششیں کی گئی تاہم اب وفاقی دارالحکومت میں صورتحال معمول پر آگئی ہے اور احتجاج ختم کر دیا گیا ہے البتہ خیبر پختونخوا میں ایک ایسی پیچیدہ صورتحال پیدا کر دی گئی ہے جس کے حوالے سے اگر بہتر حکمت عملی اختیار نہ کی گئی تو خدانخواستہ معاملات کشیدگی پرمنتج ہوسکتے ہیں اس خاص موقع پر خاص طور پر یہ صورتحال پیدا کی گئی ہے جس کے موخر کرنے کی گنجائش تھی اور موزوں ہوتا کہ اسے موخر کیا جاتا جو لوگ ملک کے بہتر مستقبل کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کو شکست دینے پر تلے بیٹھے ہیں انہیں اپنے کردار کے منفی انداز پر ضرور غور کرنا چاہئے کہ آخر وہ اس ملک سے کس بات کا بدلہ لینا چاہتے ہیں؟۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments