ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا پولیس میں احتساب کا نیاقانون نافذ کرنے سے متعلق بل تیار کر لیا گیا ہے جو مشرق نیوز کو موصول ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ خیبرپختونخوا پولیس ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
بل کے مندرجات کے مطابق پولیس پوسٹنگ، ٹرانسفر ائی جی سے لے کر چیف سیکرٹری سی ایم، سمری کے زرالعے کی جائے گی، اس کے علاوہ وزیراعلی کے احکامات پر چیف سیکرٹری کے زریعے آئی جی افس اپریشنل و انتظامی امور چلائیں گے۔
خیبرپختونخوا پولیس میں احتساب کا نیاقانون نافذ کرنے سے متعلق بل کے متن میں یہ بھِ مندرج ہے کہ ترمیمی بل کے زریعے پولیس کارکردگی میں بہتری،عوام کے تحفظ اور حقوق کا مؤثر تحفظ، اور صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی اور احتساب کا آزاد نظام قائم کرنا ہے۔
اس بل کا مقصد قانون سازی کا مقصد عوامی شکایات کے ازالے کا ایک موثر طریقہ کار متعارف کرانا، اور نئے قانون کے زریعےعوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، بل کے متن میں یہ بھی درج ہے کہ تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے گا۔
صوبائی پولیس میں احتساب کے حوالے سے تیار بل میں بتایا گیا ہے کہ عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ایک شفاف اور غیرجانبدارانہ نظام قائم کیا جائےگا، بل کے ذریعے پولیس افسر کے خلاف شکایت قانون یا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کو ظاہر کرے گی، اور متعلقہ پولیس افسر شکایت کو ریکارڈ کرے گا، اگر شکایت ریکارڈ کے قابل نہ ہو تو شکایت کنندہ کو آگاہ کیا جائے گا۔
بل کے متن میں یہ بتایا گیا ہے کہ ایف آئی آر درج نہ کرنا، مدد کے لیے کال پر ردعمل نہ دینا،غیر ضروری طاقت کا استعمال، اور بدتمیزی یا توہین آمیز زبان کا استعمال قابل شکایات عمل ہوگا، اس سے پولیس کے احتساب کا عمل واضح ہوتا ہے۔
یہ بھِ بتایا گیا ہے کہ ریکارڈ کے قابل شکایات میں وہ واقعات شامل ہونگے جن میں پولیس افسران نے اپنی قانونی یا اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا، کسی شخص کی پولیس حراست میں موت یا شدید چوٹ پر انکوائری بھِ کی جائَے گی۔ پولیس کی ناکامی کی وجہ سے کسی کی موت یا چوٹ اور ٹریفک حادثے میں پولیس کے ملوث ہونے پر بھی آزاد انکوائری کی جائَے گی۔
ان واقعات کی مقامی انکوائری غیرجانبدار پولیس افیسر کرینگے، جس پولیس افسر کے خلاف شکایت کی گئی ہے، انکوائری ان کے ماتحت نہیں ہوگی، ہدایت شدہ انکوائری اتھارٹی کی رہنمائی میں کی جائے گی، آزاد انکوائری پولیس اتھارٹی خود کرے گی اور یہ ان کیسز کے لیے مخصوص ہو گی جن میں انسانی جانوں کا ضیاع یا شدید زخمی ہونے کے واقعات شامل ہوں۔
پولیس احتساب کے لئے تیار بل میں یہ بھِی درج ہے کہ پولیس حراست میں موت یا چوٹ، اور ایسے حادثات جن میں پولیس اہلکار شامل ہوں، آزاد انکوائری کے دائرہ کار میں آئیں گے، پولیس اہلکاروں پر زمینوں پر قبضہ کرنے یا کسی کو غیر قانونی حمایت فراہم کرنے کا الزام ہو، تو اس کے خلاف بھی آزاد انکوائری کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ انکوائری کے دوران ریکارڈنگ، اتھارٹی حساس معلومات کو خفیہ رکھے گی، اگر انکوائری میں ان معلومات کو بنیاد بنایاگیا ہو تو ان کا ذکر انکوائری رپورٹ میں کیا جائے گا، پولیس پر یہ بھی لازم ہوگا کہ وہ شکایت کنندہ کو شکایت کے نتائج سے آگاہ کرے اور اپیل کے بارے میں مطلع کرے۔
بل کے دیگر مندرجات میں یہ بھی شامل ہے کہ شکایت ریکارڈ نہ کرنے یا پولیس افسران کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر شکایت کنندہ فیصلے کے خلاف پولیس اتھارٹی میں اپیل دائر کرسکتا ہے، اس کے ساتھ ہی پولیس افسران کے خلاف شکایت نہ درج کرنے، اتھارٹی کو شکایت نہ بھیجنے، یا انکوائری روکنے کے خلاف شکایت کنندہ کو اپیل کا حق حاصل ہے۔
بل میں ترامیم کا مقصد پولیس کے پیشہ ورانہ رویے کو بہتر اور قانون کے نفاذ کو مؤثر بنانا ہے، اس کے برعکس بل میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کو اختیار ہوگا کہ وہ سرکاری گزٹ میں نوٹیفکیشن کے ذریعے اس ایکٹ کے تحت قواعد وضوابط وضع کر سکے۔ حکومت پولیس کے خلاف شکایات کے اندراج اور انکوائری کے لیے اصول جاری کر سکے گی۔
بل میں سب سے اہم بات کارکردگی رپورٹ ہے اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پولیس اتھارٹی مالی سال کے آخر میں اپنی کارکردگی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی، کارکردگی رپورٹ صوبائی اسمبلی میں تین ماہ کے اندر پیش کی جائے گی۔
Load/Hide Comments