ویب ڈیسک: فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں درپیش90 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے باعث مزید ٹیکس اقدامات کا امکان ہے، اس متوقع منی بجٹ کے تحت 130ارب روپے کے ہنگامی ٹیکس اقدامات کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے اور اگر اضافی ریونیو حاصل نہیں ہو پاتا تو اس صورت میں رواں مالی سال منی بجٹ آنے کا امکان ہے۔ مشروبات یا شوگر ڈرنکس پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی ہے، جس سے حکومت کو ماہانہ دو اعشاریہ تین ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔
منی بجت کے دوران مشینری کی درآمد پر ایک فیصد ایڈوانس ٹیکس سے ماہانہ دو ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ صنعتی خام مال کی درآمد پر ایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس سے ماہانہ ساڑھے تین ارب، کمرشل امپورٹرز پر ایک فیصد ٹیکس سے ماہانہ ایک ارب حاصل ہونے کا امکان ہے۔
دریں اثناءآئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی قرض کی واپسی کی صلاحیت کو اہم خطرات لاحق ہیں اور اس کا انحصار پالیسی کے نفاذ اور بروقت بیرونی فنانسنگ سے ہے۔ پاکستان کے بیرونی قرض کی ادائیگی کی صلاحیت کو کمزور قرار دیتے ہوئے آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ ای ایف ایف پروگرام کے تحت پاکستان کی آئندہ 3 برس کے دوران بیرونی فنانسنگ کی ضروریات 62.2 ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گی۔
آئی ایم ایف نے قرار دیا کہ اگر 2024-25 سے 2028-29 تک اندازہ لگایاجائے تو ان کا تخمینہ 110.5 ارب ڈالر تک ہو سکتا ہے اور ای ایف ایف ختم ہونے پر بھی قرض کی ضرورت میں کمی کا امکان نہیں ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں درپیش90 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے باعث مزید ٹیکس اقدامات کا امکان ہے، اس متوقع منی بجٹ کے تحت 130ارب روپے کے ہنگامی ٹیکس اقدامات کی تجویز زیر غور ہے۔
Load/Hide Comments