پشاور ( نامہ نگار) اسلام آباد اور پنجاب کی جیلوں میں قید 105پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کو چھڑانے کیلئے حکمت عملی طے کر لی، حکمت عملی کے تحت گرفتار پی ٹی آئی ورکرزکی رہائی کیلئے ایک کروڑ روپے جاری کر دئیے ہیں۔
وکلاءکو ورکرز کی ضمانت کے اخراجات خود اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی ورکرز سمیت گرفتار ارکان اسمبلی پارٹی کے وکلاءکے کردار سے نالاں ہیں۔ تحریک انصاف نے 4اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کیلئے پشاور سے احتجاجی ریلی نکالی تھی جو 5اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوئی، اس کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پراسرار طور پر غائب ہوگئے اور بیشتر پارٹی ورکرز کو گرفتار کرلیا گیا۔
تحریک انصاف ذرائع کے مطابق 100سے زائد پارٹی ورکرز کو رہا کروا لیا گیا ہے جبکہ 105ورکرز ابھی بھی قید میں ہیں، جنہیں مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ان گرفتار پی ٹی آئی ورکرزکی رہائی کیلئے ایک کروڑ روپے جاریکر دئیے گئے ہیں، اس سے وکلاءکو عدالتی مچلکے اور دیگر اخراجات برداشت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب پارٹی اسیران وکلا ءسے انتہائی نالاں ہیں، پی ٹی آئی نے راولپنڈی ڈویژن کے وکلاءپر مشتمل ایک وٹس ایپ گروپ بنایا ہے جس میں کئی پارٹی ورکرز نے شکوہ کیا ہے کہ ان کے ساتھیوں کو نکالنے کیلئے انصاف لائرز فورم کا کردار غیر موثر ہے۔
معاون خصوصی لیاقت علی خان ، ممبر اسمبلی انور زیب خان اور اسد قیصر کے بھائی عدنان نے اپنے خرچ پر وکلاءکی خدمات حاصل کر رکھی ہیں، جبکہ کئی ورکرز اس وقت اپنے لئے وکلاءکی خدمات بھی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
Load/Hide Comments