اس بات سے قطع نظر کہ بی آر ٹی سروس کے فوائد کیا اور نقصانات کتنے ہیں اس میں مبینہ بدعنوانیوں کا ریشو کتنا ہے اور جولوگ مبینہ طور پر ان بدعنوانیوں میں شریک رہے ہیں ان کے خلاف تحقیقات کو عدالتوں کے ذریعے روک کر اس صوبے کے عوام کے ساتھ کتنی زیادتی روا رکھی جارہی ہے تاہم اس کا مثبت پہلو بھی روشن ہے اور وہ ہے عوام کو تیز رفتار(سستی یامہنگی اس سے غرض نہیں) ٹرانسپورٹ کی سہولت پر اظہار اطمینان کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہئے ، ابتداء میں یہ منصوبہ جوبھی تھا اور اس کی تکمیل کے دوران شہریوں کوکتنے مصائب برداشت کرنا پڑے بار بارمنصوبے میں تبدیلی سے ابتدائی اور اصل اخراجات کہاں تک جا پہنچے ، اسے بھی ایک طرف رکھ دیتے ہیں لیکن جب یہ سروس چل پڑی تو اس سے مستفید ہونے والوں کی ایک بہت بڑی تعداد اب بہت حد تک اس سے مطمئن ہے بعد میں اس کو مختلف روٹس پرتوسیع دینے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی اور اب تازہ ترین توسیع کے تحت اسے پبی تک مزید توسیع دیتے ہوئے پبی اور ملحقہ علاقوں کے عوام کو بھی بی آر ٹی کی سہولیات سے مستفید کرنے کے مواقع فراہم کر دیئے گئے ہیں ، جس سے علاقے کے کئی گائوں فائدہ اٹھائیں گے ۔ وزیر اعلیٰ نے گزشتہ روز اس نئے روٹ کا افتتاح کرکے یقینا عوام کوآسانیاں فراہم کردی ہیں اور ممکن ہے کہ کچھ عرصہ بعد اسے نوشہرہ تک بڑھانے کے عمل کو مکمل کیا جائے موجودہ وقت میں اس دس کلو میٹر فیڈر پر چاربسیں 24 منٹ وقفے سے چلیں گی اور عوام کو بہتر ٹرانسپورٹ کی سہولیات میسر آئیں گی ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سہولیات جنوبی اضلاع میں بھی فراہم کرنے پر توجہ دینی چاہئے اور پشاور سے کوہاٹ تک بھی اسے توسیع دینے پر غور کرتے ہوئے آنے والے برسوں میں منصوبہ سازی کو مکمل بنایاجائے حکومتوں کاکام عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کوعملی صورت دینا ہوتا ہے امید ہے صوبائی حکومت اس حوالے سے ضرور نئے منصوبے بنا کر انہیں عملی جامہ پہنائے گی۔