سیاسی بنیادوں پر مضحکہ خیز مقدمات قائم کرنے یہاں تک کہ سینئر سیاستدان پر بھینس چوری اور اس جیسے دیگر مقدمات کے اندراج کی داستانیں تو پہلے سے ہی تھیں مگر جن قیدیوں کی عدالت نے رہائی کاحکم دے دیا ہو اور قانونی تقاضے پورے کرکے ان کی رہائی عدالتی احکامات کی تعمیل کاتقاضا اور حکام کی ذمہ داری ہو ان کے وین پر خود ان کے رشتہ داروں اور سیاسی جماعت کے ساتھیوں کا حملہ ان کا مبینہ فرار اور گرفتاری وہ ناکام ڈرامہ ہے جسے گزشتہ روز سنگجانی میں رچایا گیا اور دلچسپ بات یہ کہ اس کی ذمہ داری بھی انہی پرعائد کرکے الٹا مقدمے کا اندراج بھی کیا گیا اس ڈرامے کی اور تو کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی سوائے اس کے کہ ان قیدیوں کی رہائی میں تعطل ڈال کر ان کو مزید مقدمات میں الجھا کر قید کو طول دیا جائے بہرحال اس عمل کی وجوہات کیا تھیں اور اس میں سچائی کتنی تھی اس کا تعین کرنے کے لئے کوئی ٹھوس ثبوت تونہیں البتہ حالات و واقعات سے تو یہ ڈرامہ ہی نظر آتا ہے سوال یہ ہے کہ ان سیاسی قیدیوں کی منتقلی کا ان کے ہم جماعتوں اور عزیزوں کو علم کیسے ہوا اور یہ کیسے ہوا کہ راہ چلتی گاڑیوں میں ان کے مطلوبہ قیدیوں کا علم ہوا اگر بالفرض محال ایسا ہوا بھی تو کیا وہ اتنے سادہ لوح تھے کہ قانون کے تحت رہائی پانے والوں کو زبردستی چھڑانے کا خطرناک طریقہ اختیار کریں اس طرح کا عمل بھی عملے کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں ہوا کرتا یہ درست ہے کہ خیبر پختونخوا سے حکومتی وسائل و مشینری کے ساتھ ساتھ سرکاری اہلکاروں کو بھی سیاسی احتجاج کا حصہ بنانے کا غلط اقدام نہیں ہونا چاہئے اور آئندہ اس اجتناب اختیار کیا جانا چاہئے اور کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہئے جس کا اخلاقی و قانونی دفاع مشکل ہو جائے لیکن ایک غلطی کے جواب میں اس سے بڑھ کر مضحکہ خیز غلطی اور ڈرامہ بازی کا بھی ا رتکاب نہیں ہونا چاہئے ڈرامہ نویس حضرات سے بھی گزارش ہے کہ وہ کوئی ایسا سکرپٹ لکھ کر دیں کہ ڈرامہ بے نقاب نہ ہو اور کم از کم شک کی گنجائش تو نکل آئے یہاں تو سراسر برعکس عمل ہے بہتر ہو گا کہ سرکاری ملازمین ، سرکاری مشینری اور سرکاری اہلکاروں کو سیاست اور سیاسی ڈرامہ بازی کا حصہ نہ بنایا جائے اور دونوں صوبائی حکومتیں اس سے باز آجائیں سرکاری ملازمین کو قانون کے مطابق کام کرنے دیا جائے اور قانون کی پاسداری یقینی بنائی جائے ۔