ویب ڈیسک: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 25کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ چیئرمین کمیٹی کے مطابق 25 ججز میں ایک چیف جسٹس اور 24 ججز شامل ہوں گے۔ اس موقع پر سینیٹر حامد خان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اس فیصلے کی مخالفت کر دی۔
سینیٹر شہادت اعوان کا کہنا تھا کہ ججز کی تعداد کو کم از کم 21 کرنا چاہیے، نئے چیف جسٹس سب کی پسند سے آئے ہیں ان کو دو تین ماہ دینے چاہئیں۔ یہ ساری ہلچل نئے چیف جسٹس کو لانے کے لیے ہی تھی، ہم ایک انتہائی غریب ملک کے باسی ہیں، ہمیں ججز پر بہت خرچ کرنا پڑتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں 26ویں ترمیم کا تذکرہ بھی کیا گیا۔ سینیٹر حامد خان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے ہم نے عدلیہ کو سخت نقصان پہنچایا۔ جب کسی ملک کو نقصان پہنچانا مقصود ہوتا ہے وہاں ججز کی تعداد بڑھا دی جاتی ہے، کیونکہ مرضی کے فیصلے نہیں آ رہے ہوتے۔
یاد رہے کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 25کرنے کی منظوری دیدی گئی، ان میں ایک چیف جسٹس اور 24 ججز شامل ہوں گے۔
Load/Hide Comments