قابل تعریف اقدام

ملک کے دواہم ادارے ایسے ہیں جن کی تمام تر سیاسی سرگرمیاں اگرچہ انٹرنیٹ کے ساتھ مربوط ہیں اور ان ا داروں کے ساتھ جہاں بھی رابطہ کیا جائے یاحکومت ان کے ذریعے اپنے شہریوں کی معلومات کا حصول چاہے تو ان کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے ایک کلک کے ذریعے مطلوبہ معلومات کمپیوٹر سکرین پرسامنے آجاتی ہیں یہ دونوں ا دارے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کرنے والے نادرا ، اور پاسپورٹ آفس ہیں مگر ہمارے ہاں رائج روایتی قدغنوں کی وجہ سے اگر ان اداروں سے دوسرے علاقوں کے لوگ رجوع کرکے اپنے لئے آسانیاں ڈھونڈتے ہیں تو ان کی راہ میں کئی قدغنیں سامنے آتی ہیں حالانکہ ایسا ہے کہ بعض لوگ اپنی مجبوریوں کی وجہ سے حصول علم ، حصول ملازمت ، کاروبار وغیرہ کے سلسلے میں آبائی شہروں کو چھوڑ کر وقتی طور پر یا مستقل دوسرے شہروں میں آباد ہو جاتے ہیں ایسی صورت میں اگر کسی کا شناختی ایکسپائر ہو جائے یا پاسپورٹ کے حصول یا تجدید کی ضرورت پڑے تو جہاں یہ لوگ عارضی طور پر مگر طویل مدت کے لئے قیام پذیر ہوں توان سہولیات کے حصول کے لئے مقامی سطح پر شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کی تجدید و حصول ممکنات میں نہیں رہتا تھا اور انہیں بہ امر مجبوری اپنے آبائی علاقوں کے متعلقہ نادرا اور پاسپورٹ دفاتر سے رجوع کا حکم دیا جاتا تھا ، جو نہ صرف ایک مشکل اور پیچیدہ عمل تھا بلکہ سائلین کے اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوتا تھا ، اب وفاقی حکومت نے پاسپورٹ بنانے کے لئے حدود کی شرط کو ختم کرکے ملک میں جہاں سے بھی ہو عوام کو پاسپورٹ کے اجراء کی اجازت دیدی ہے جو خوش آئند اور قابل تعریف اقدام ہے اسی طرح اگر قومی شناختی کارڈ کے حصول میں بھی آسانیاں فراہم کی جائیں تو اس سے نہ صرف عوام کی پریشانیاں ختم ہوسکتی ہیں بلکہ ان کے اخراجات میں بھی کمی ہوسکتی ہے تاہم آسانیاں فراہم کرنے کے حوالے سے ان دفاتر کے اندرموجود ان کالی بھیڑوں پر بھی نظر رکھنی پڑے گی جو چند روپوں کے عوص ایسے عناصر کویہ قومی دستاویزات مہیا کرتے رہے ہیں جو بیرون ملک جا کر پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  کل اور کسی نام سے آجائیں گے ہم لوگ