ویب ڈیسک: وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو اونے پونے داموں نہیں بیچیں گے، میرا کام پی آئی اے کو ٹھیک کرنا نہیں اسے فروخت کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل میرے آنے سے 6 ماہ قبل شروع ہو چکا تھا۔ جو عمل پہلے شروع ہوچکا اس میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ میری ذمہ داری پی آئی اے کو ٹھیک کرنا نہیں بلکہ اسے فروخت کرنا ہے، پی آئی اے کو اونے پونے داموں نہیں بیچیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس قومی ایئر لائن کی نج کاری کرنے کے فریم ورک میں تبدیلی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ علیم خان نے کہا کہ پی آئی اے کا فریم ورک پہلے بن چکا تھا جس میں 600 ارب روپے ہولڈ کو میں پارک کیا جا چکا تھا اور اسی کے ساتھ اس کی نج کاری کا عمل شروع ہوچکا تھا۔ وفاقی وزیر نجکاری نے کہا کہ میرے پاس نجکاری کا جو طے کردہ طریقہ کار ہے اس کے تحت ہی اس عمل کو سر انجام دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پی آئی اے کا یہ حال نہیں کیا اور پی آئی اے کے ساتھ جو ہوا ہے اس میں میرا کوئی کردار نہیں، تمام لوگ اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور قومی ایئر لائن کا بیڑا غرق کرنے میں اپنا حصہ تلاش کریں۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ مجھے نہ بتایا جائے کہ کیسے کام کرنا ہے، مجھے ان سب سے بہتر کام کرنا آتا ہے۔
وفاقی وزیر نجکاری نے بتایا کہ اگر پی آئی اے ٹھیک کرنے کی ذمہ داری مجھے دی جائے گی تو پھر قوم میرا احتساب کر سکتی ہے۔ اگر قومی ایئرلائن کو بیچنے میں کوئی کوتاہی ہوگی تو اس کی ذمہ داری میں اٹھاﺅں گا لیکن میں خریدار نہیں ہوں، میں صرف نجکاری کے قانون پر عمل درآمد کر سکتا ہوں، اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتا۔
علیم خان نے بتایا کہ مجھے وہ لوگ بھی سمجھا رہے ہیں جو پہلے نجکاری کے وزیر رہ چکے ہیں، یہ لوگ جب خود وزیر تھے، اس وقت یہ کام انہیں کر لینا چاہیے تھا، میرے آنے سے پہلے نجکاری کے 25 وزیر رہ چکے ہیں۔ وزیر نجکاری نے کہا کہ پی آئی اے ہمارا قومی اثاثہ ہے، پی آئی اے کو اونے پونے داموں نہیں بیچیں گے، مجھے کاروبار نہ سکھایا جائے، مجھے اپنی ذمہ داری کا احساس ہے۔
علیم خان نے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے اگر مختلف صوبوں کی حکومتیں قومی ایئر لائن کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کررہی ہیں، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں اور بہت خوشی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے سے پیسے بنائے جاسکتے ہیں، قومی ایئرلائن کو اگر درست طریقے سے چلایا جائے تو یہ بہت بڑا اثاثہ ہے۔
Load/Hide Comments