ویب ڈیسک: مسلم لیگ ن کے سابق صوبائی وزیر ہشام انعام اللہ نے کہا ہے کہ ایک ہزار ارب روپے کے قرضوں میں ڈوبا صوبہ بھلا پی آئی اے کیسے خریدے گا۔
خیبر پختونخوا حکومت نے دو ہیلی کاپٹرز تنقید کی زد میں آگئے، اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ ہیلی کاپٹر اس وقت خراب ہیں جن میں ایک ہیلی کاپٹر روس میں مرمت کیلئے بھیجا گیا اور اب تک واپس نہیں لایا جا سکا ہے۔ دوسری جانب حکومت نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیدیا ہے ۔
مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر ہشام انعام اللہ نے خیبر پختونخوا حکومت کی پی آئی اے خریدنے کی خواہش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کا ایک ہیلی کاپٹر سالوں سے روس میں کھڑا ہے جو کہ انجن اوور ہال کے لئے بھیجا گیا تھا، روسی کمپنی تنگ آچکی ہے، کئی بار پیغام بھجوایا کہ اسے لے جائیں لیکن صوبائی حکومت اسے واپس نہیں لا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ روسی بلاوے پر حکومت کہتی ہے کہ واپسی پر خرچہ بہت ہوتا ہے، ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔ ایکس پر جاری پیغام میں ہشام انعام اللہ نے کہا کہ اس ہیلی کاپٹر کی فائل پانچ چھ بار تو میرے سامنے کابینہ کی میٹنگ میں پیش کی گئی تھی جب میں وزیر تھا لیکن اس پر کوئی فیصلہ نہ ہو سکا ۔ پی آئی اے اگر پی ٹی ائی کا کوئی وزیر یا وزیر اعلی خود اپنے لئے خریدنے کی خواہش رکھتا ہے تو مان لیتے ہیں، کہ ایسا ممکن ہے ، کیونکہ یہ دبا کر پیسہ کما رہے ہیں اور کافی کما چکے ۔
ہشام انعام اللہ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لیکن ایک ہزار ارب روپے کے قرضوں میں ڈوبا صوبہ، جس کی حکومت یونیوررسٹیوں کی زمینیں نیلام کرنے پر آ گئی، سرکاری ملازمین کو تنخواہیں تک نہیں دے سکتی، بھلا پی ائی اے کیسے خریدے گی، پھر اسے کیسے آپریٹ کرے گی؟ ویسے ان سے یہ توقع بھی کی جا سکتی ہے کہ اب یہ منصوبہ بنایا ہو کہ اگلی بار جب اسلام اباد پر دھاوا بولیں تو اوپر سے اپنے جہازوں سے پیٹرول بم گرائیں۔
ہشام انعام اللہ کی جانب سے تنقید کے جواب میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے بھائی اور رکن قومی اسمبلی فیصل امین گنڈاپور نے جوابی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے دونوں ہیلی کاپٹر موجود ہیں اور آپریشنل ہیں، خیبر پختونخوا اس وقت 103 ارب کا سرپلس بجٹ رکھتا ہے۔
Load/Hide Comments