ویب ڈیسک: پشاور میں بچوں کےساتھ زیادتی وہراسانی واقعات میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ چمکنی کے بعد یکہ توت کے علاقے میں بچی کوہراساںکرنے کی کوشش کی گئی۔ بچوں کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیم ساحل کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 6ماہ میں ملک بھر میں بچوں سے زیادتی وہراسانی کے 800 سے زائدکیسز رپورٹ کیے گئے ہیں ۔
رپورٹ ہونے والے واقعہ سے متعلق تھانہ آغا میرجانی شاہ پولیس کوجبہ سہیل آبادکے رہائشی نے بتایاکہ اس کی 9یا10سالہ بیٹی علاقے میں دکان سے دودھ خریدنے کیلئے گئی تھی، واپسی پر پڑوسی مسمی(ا) نے اسے روکا اوراس کے ساتھ نازیباحرکات کیں۔ انہوں نے بتایاکہ ملزم بیٹی کو زبردستی ساتھ لے جانے کی کوشش کررہاتھا تاہم اس نے شور شرابا مچا کر گھر کی طرف دوڑ لگائی۔
پولیس نے ملزم کیخلاف 377bاوردیگردفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے اس کی گرفتاری کیلئے کارروائی شروع کر دی۔ ان واقعات کیلئے ماہرین سوشل میڈیاکاغلط استعمال، غیراخلاقی وقابل اعتراض ویڈیوز،نشے کا استعمال، مثبت سرگرمیوں کے مواقع نہ ہونا اور لوگوں میں بڑھتا فرسٹریشن قراردے رہے ہیں۔
ایسی نوعیت کے واقعات میں ملزمان کیخلاف چائلڈپروٹیکشن ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کیا جاتا ہے اور کمسن بچوں کے کیسز اور کم عمر ملزمان کیخلاف ٹرائل بھی چائلڈکورٹ میںہی چلائے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ پشاور میں بچوں کےساتھ زیادتی وہراسانی واقعات میں اضافہ ہونے لگا ہے.
Load/Hide Comments