ویب ڈیسک: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، سماعت کے دوران آبدیدہ ہو گئیں، ان کا کہنا تھا کہ یہاں صرف ناانصافیاں ہوتی ہیں، اب دوبارہ نہیں آوں گی۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے عمران خان کی 6 اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ جج نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونا تھا، جیل حکام کو ہدایت کریں بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضر کریں۔
پی ٹی آئی وکیل سلمان صفدر نے دوران سماعت دلائل دیئے کہ ڈیڑھ سال ہو گیا، آپ سوچ رہے ہیں آج دلائل کیوں دے رہے ہیں کیونکہ تفتیش آج کمرہ عدالت میں ہوئی، اس مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، فرح اور شہزاد اکبر سمیت پانچ ملزمان ہو گئے، ان میں صرف دو ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں ہیں۔
عدالت نے پراسیکیوشن سے استفسار کیا کہ ڈیڑھ سال تک آپ نے کیا تفتیش کی ہے؟ آپ کا الزام ہے کہ رسید جعلی ہے، انہوں نے کیا، کدھر پیش کیا، ثبوت دیں، پولیس کا تو الزام ہی مطمئن کرنے والا نہیں ہے، الیکشن کمیشن کو جو لیٹر لکھا اسکا جواب کیا آیا، وہ لے کر آئیں۔
اس دوران عمران خان کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ویڈیو لنک خراب ہے، بشریٰ بی بی آج موجود ہیں ان کی حد تک آپ فیصلہ کر دیں۔ اس دوران بشری بی بی روسٹرم پر آ گئیں اور کمرہ عدالت میں روپڑیں۔
سابق خاتون اول نے کہا کہ میرا کمبل و دیگر سامان گاڑی میں ہے، جب آپ کہیں گے میں جیل جانے کو تیار ہوں، ہمارے وکلاء سمیت تمام وکلاء صرف وقت ضائع کرتے ہیں، جو اندر بیٹھا ہے کیا وہ انسان نہیں؟ کسی جج کو نظر نہیں آتا؟ میں اب اس عدالت میں نہیں آوں گی، یہاں صرف ناانصافیاں ہوتی ہیں۔
بعدازاں عدالت نے بشریٰ بی بی کی ایک اور عمران خان کی 6 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Load/Hide Comments