یہ کوئی پہلی بار ایسا نہیں ہو رہا کہ افغان شہریوں کو جعلی پاکستانی دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں ،پاکستان کا الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا تواتر کیساتھ پاکستان کیساتھ روا رکھی جانیوالی اس زیادتی اور ناانصافی پر چیخ چیخ کرتھک ہار چکا ہے کہ ان افغانوں کو پاکستانی شہریت دینے سے احتراز کیا جائے اور اس حوالے سے جو لوگ نہ صرف نادرا اور پاسپورٹ دفاتر میں کالی بھیڑیں بن کر وقتی مصلحتوں اور ذاتی مفادات کے ”عوض ” پاکستان کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کر کے ان کی نہ صرف اندرون ملک بلکہ بین الاقوامی دنیا میں بھی پاکستان کی بدنامی کے مواقع فراہم کر دیتے ہیں اگر ان کیخلاف تادیبی کارروائی کی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ سلسلہ رک سکے ،مگر انکھوں کو خیرہ کر دینے والی” چمک ” اس قدر ہوشربا ہوتی ہے کہ اس کے آگے ٹھہرنے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، اب تک کتنے ہزار افغانیوں کو یہ سہولتیں فراہم کی گئی ہیں جنہوں نے آگے جا کر عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کر کے حقیقی پاکستانی باشندوں پر بھی باہر کے ممالک میں رزق کے دروازے بند کئے اور خود یہ لوگ پاکستانیوں کے نام پر غیر قانونی اقدام کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے چلے گئے ،مگر بدنامی پاکستان کے حصے میں آتی رہی، اس حوالے سے حالیہ دنوں میں سعودی عرب میں ایسے لوگوں کی گرفتاری اور ڈیپورٹ کرنے کی خبریں کوئی نئی بات نہیں، اندرون ملک یہ لوگ انہی جعلی دستاویزات پر جائیدادیں خریدنے اور کاروبار جمانے میں کامیاب رہے ہیں ،غرض وہ کون سا شعبہ ہے جہاں ان جعلی پاکستانیوں ( افغانوں) نے دو نمبری سے فوائد حاصل نہیں کئے، یہاں تک کہ پاکستانی انتخابات میں بھی ان کا عمل دخل کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ،دہشتگردی، قتل و غارت گری، بھتہ خوری، ڈاکہ زنی اورچوری چکاری تو دوسرا پہلو ہے جس سے ملکی ادارے انکھیں بند کئے رکھتے ہیں ،اب ایک بار پھر کچھ افغانیوں کے پاکستانی دستاویزات پر ملک سے باہر جانے کا انکشاف ہوا ہے جس میں نادرا اور پاسپورٹ حکام کی تلویث کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، آخر کب تک یہ صورتحال یوں ہی رہے گی اور جو پاکستانی ان میں ملوث ہیں ان کیخلاف کارروائی کب کی جائیگی؟۔